آپریشن 136: اپوزیشن لیڈروں کو بدنام کرنے کیلئے سودے بازی کا انکشاف

انتخابات میں ہندوتو کے نام پر خبروں کے ذریعہ ماحول سازی اور اپوزیشن کے اہم لیڈروں کو بدنام کرنے کی مبینہ سودے بازی کے تازہ انکشاف نے میڈیا اور سیاسی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

مرکزکی مودی حکومت کے وعدوں اور دعووں سے مایوس عوام میں پھیلی ناراضگی نے بی جے پی کی نیندحرام کردی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھگواپارٹی کوعنقریب ہونے والے چارریاستوں کے اسمبلی انتخابات اور اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں شکست کا ڈرستانے لگا ہے۔ واضح رہے کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں نریندرمودی نے تقریباً ہرانتخابی جلسے میں وعدہ کیا تھا کہ وہ بیرون ملک جمع کالادھن واپس لائیں گے اورمبینہ طور پر ملک کے ہرشخص کے بینک کھاتے میں 15 لاکھ روپئے جمع کئے جائیں گے۔ اس انتخابی وعدے پرعوام نے یقین کیا اور بی جے پی کو ووٹ دیا تھا لیکن مودی کو وزیراعظم بنے تقریباً پانچ سال ہونے والے ہیں لیکن اب تک نہ تو کالا دھن واپس آیا اور نہ عوام کو 15 لاکھ روپئے ملے۔

ان سب کے درمیان حکمراں طبقہ کی خوشنودی حاصل کرنے اوراپنی جیب گرم کرنے کے لئے کچھ میڈیا حلقوں کی طرف سے جمہوریت کے چوتھے ستون کومنہدم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس کی تازہ مثال ایک ہندی اخبارکا انتظامیہ ہے جس کی طرف سے حکومت کی حمایت اوراپوزیشن کے خلاف ماحول بنانے کے لئے سودے بازی کاانکشاف ہواہے۔انتخابات میں ہندوتو کے نام پرخبروں کے ذریعہ ماحول سازی اور اپوزیشن کے اہم لیڈروں کو بدنام کرنے کی مبینہ سودے بازی کے تازہ انکشاف نے میڈیا اور سیاسی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا ہے۔

تحقیقاتی صحافت کرنے والے ’کوبراپوسٹ‘ گروپ نے ایک ہندی روزنامہ کی اعلیٰ انتظامیہ کے کئی اسٹنگ ویڈیو جاری کئے ہیں جن میں 18 سے 20 کروڑ روپئے کے عوض کچھ پارٹیوں کے سیاسی مفاد اور کالا دھن کو سفید کرنے سے متعلق بات چیت ریکارڈ ہے۔ اس میڈیا گروپ کی اعلیٰ انتظامیہ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائرکٹر اور دیگر سینئر معاون خبر اور تبصرے کو لے کر بات چیت کرتے اور کروڑوں کی رقم نقد میں لینے کا انتظام کرتے دیکھے اور سنے جا سکتے ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ کی بنچ نے ’کوبراپوسٹ‘کے دلائل سے متفق ہونے کے بعد گروپ سے متعلق اسٹنگ عام کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے اظہار رائے کی آزادی کوجمہوریت کی لائف لائن مانتے ہوئے مئی 2018 میں اس اسٹنگ کی اشاعت پر لگی روک ہٹا لی تھی۔ اسٹنگ آپریشن کو عام کرنے کی چھوٹ ملتے ہی کوبرا پوسٹ نے اسے اپنے پورٹل پر جاری کر دیا جس میں اخبار کے اعلیٰ عہدیداران پیڈ نیوز چھاپنے اور لین دین کی باتیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔اس میں سودے بازی کی رقم بار بار18-20بتائی جارہی ہے جودراصل کروڑمیں ہے۔ اس میں ہندوتو کی مہم،اپوزیشن لیڈروں کے خلاف خبروں سمیت دیگرکے لئے ہندی روزنامہ کے درمیانی سطح سے لے کراعلیٰ انتظامیہ تک پیسے کے عوض میں ان کی مرضی کے مطابق نشر و اشاعت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ویڈیو میں دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ سودے بازی کی کروڑوں کی رقم نقد میں لینے کے لئے روزنامہ گروپ کے چیف فائننس افسر کہتے ہیں کہ انہوں نے نوٹوں کی گنتی کے لئے دو مشینیں بھی آفس میں منگا لی ہیں۔

کوبراپوسٹ نے اس نقد سودے بازی کا انکشاف کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کچھ میڈیا ہاوس کالا دھن سفید کرنے کا ذریعہ بن گئے ہیں۔اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے مئی میں ہندی روزنامہ کے گروپ کی عرضی پر کوبرا پوسٹ کو یہ اسٹنگ شائع نہ کرنے کاحکم دیا تھا جسے جمعہ کو جسٹس ایس رویندر بھٹ اور اے کے چاولہ کی بنچ نے خارج کر دیا۔ تاہم معاملے کو سنگل بنچ کے پاس بھیجتے ہوئے ہندی روزنامہ میڈیا گروپ کو عبوری راحت کے سوال پر از سر نو سماعت کے لئے کہا ہے۔ہائی کورٹ نے تمام فریقوں کو تین اکتوبر کو سنگل بنچ کے سامنے حاضرہونے کا حکم دیا ہے۔ کوبرا پوسٹ نے کئی میڈیا گھرانوں پر پیڈ نیوز چھاپنے،فرقہ وارانہ پولرائزیشن کرنے اور کالا دھن قبول کرنے جیسے کئی معاملوں پر اسٹنگ آپریشن کیاتھا۔ اس میں یہ میڈیا گروپ بھی شامل تھا۔ کوبرا پوسٹ کے ویڈیومیں مبینہ طور سے کئی میڈیا گھرانوں کے سینئر افسران کو ایک خفیہ رپورٹر سے بات کرتے دکھایا گیا ہے۔اس میں وہ پیسے لے کر ہندوتو کی سیاست،اپوزیشن پارٹیوں کانگریس،سماجوادی پارٹی،بی ایس پی،جے ڈی ایس کے لیڈروں کی زیادہ سے زیادہ تنقیدکرنے کی پیشکش پر سودے بازی کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Sep 2018, 9:07 PM