ہنڈن برگ-اڈانی معاملہ: سپریم کورٹ نے سنایا ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ، ریٹائرڈ جج جسٹس سپرے ہوں گے کمیٹی کے سربراہ

سپریم کورٹ نے سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لئے ریگولیٹری میکانزم سے متعلق معاملے سے نمٹنے کے لئے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اے ایم سپرے کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج (2 مارچ) اڈانی-ہنڈن برگ تنازعہ کی تحقیقات کے لئے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم سنایا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی والا پر مشتمل بنچ نے وکلا وشال تیواری، ایم ایل شرما، کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر اور انامیکا جیسوال کی طرف سے دائر عرضیوں کے بیچ پر یہ حکم سنایا۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لئے ریگولیٹری میکانزم سے متعلق کمیٹی کی تشکیل سمیت ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق عرضیوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے سیبی (ایس ای بی آئی) کو اس بات کی جانچ کرنے کی ہدایت دی کہ آیا سیبی کے قوانین کے سیکشن 19 کی خلاف ورزی اور اسٹاک کی قیمتوں میں کوئی ہیرا پھیری ہوئی ہے؟


سپریم کورٹ نے سیبی کو 2 ماہ کے اندر تحقیقات کرنے اور اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لئے ریگولیٹری میکانزم سے متعلق معاملے سے نمٹنے کے لئے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اے ایم سپرے کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 17 فروری کو کہا تھا کہ وہ ہنڈن برگ رپورٹ کی تحقیقات کے لئے قائم کی جانے والی کمیٹی میں شامل کرنے کے لئے مرکز کی طرف سے تجویز کردہ ماہرین کے ناموں کو مہر بند لفافہ میں قبول نہیں کرے گا۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ درج کی جا رہی ہے اور سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔


چیف جسٹس چندر چوڑ کی قیادت والی بنچ نے کہا تھا کہ ماہرین کا انتخاب عدالت کرے گی اور مکمل شفافیت برقرار رکھے گی۔ نیز، اگر عدالت مرکزی حکومت کے تجویز کردہ ناموں کو لے لیتی ہے تو اسے حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کہا جائے گا اور اس کی غیر جانبداری مشکوک رہے گی۔

بنچ نے کہا کہ عدالت سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے مکمل شفافیت چاہتی ہے اور وہ عدالت میں اعتماد کا احساس پیدا کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔