ہماچل پردیش: قرض میں ڈوبے چھوٹے دکانداروں کو ملے گی راحت، حکومت نے ’مکھیہ منتری لگھو دکاندار کلیان یوجنا‘ کو دی وسعت
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’ہماچل پردیش کے مستقل رہائشی اس منصوبہ کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ درخواست گزار کی عمر 18 سال سے زائد ہونی چاہیے اور خاندان کا کوئی بھی رکن مستقل سرکاری ملازمت میں نہ ہو۔‘‘

ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے پیر (22 دسمبر) کو کہا کہ ’’ریاستی حکومت نے شہری علاقوں میں چھوٹے سطح پر کاروبار کرنے والے دکانداروں کو راحت دینے کے مقصد سے ریاست میں ’مکھیہ منتری لگھو دکاندار کلیان یوجنا‘ (ایم ایل ڈی کے وائی) کو وسعت دی گئی ہے۔ اس کے تحت ریاست کے تمام شہری بلدیاتی اداروں میں اس منصوبہ کو شروع کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ریاست کے دیہی علاقوں کے دکانداروں کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے یہ منصوبہ 2023 میں شروع کیا گیا تھا۔ 26-2025 کے بجٹ کے اعلان کے مطابق اب اس منصوبہ کو شہری علاقوں میں وسعت دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق شہری علاقوں میں اپنے کاروباروں کو وسعت دینے کے لیے چھوٹے دکانداروں کو مالی امدام کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بینک کا قرض چکانے میں ناکامی کے سبب کئی دکانداروں کے کھاتے این پی اے میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ چھوٹے کاروباریوں کے سامنے آنے والی ان پریشانیوں کے حل کے مقصد سے ریاسی حکومت نے اس منصوبہ کا فائدہ شہری علاقہ کے چھوٹے کاروباریوں کو بھی دینے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس منصوبہ کے تحت شہری علاقوں میں ان چھوٹے دکانداروں جن کا سالانہ کاروبار 10 لاکھ روپے سے کم ہے اور جنہوں نے بینک سے کاروباری قرض لیے ہیں اور جن کے کھاتے این پی اے قرار دیے جا چکے ہیں ان کو ’وَن ٹائم سیٹلمینٹ‘ کے تحت امداد دی جائے گی۔ منصوبہ کے تحت حکومت کی طرف سے بینک کے ذریعہ ایک لاکھ روپے تک کی ’وَن ٹائم سیٹلمینٹ‘ امداد فراہم کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ جن اسفادہ کنندگان پر اصل اور سود سمیت مجموعی بقایا رقم ایک لاکھ تک ہے، ان کی ادائیگی منصوبہ کے تحت کی جائے گی۔ جن معاملوں میں بقایا رقم ایک لاکھ روپے سے زائد ہے۔ اس صورت میں استفادہ کنندگان کے ذریعہ رقم خود جمع کروانی ہوگی اور ریاستی حکومت کے ذریعہ ایک لاکھ روپے کی وَن ٹائم امداد فراہم کی جائے گی۔ منصوبہ سے مستفید ہونے کے لیے درخواست گزار کے ذریعہ لیا گیا زیادہ سے زیادہ قرض 10 لاکھ روپے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ کو شفاف اور آسان طریقے سے تیار کیا گیا ہے۔ شہری مقامی اداروں، بینکوں، ایک نوڈل بینک اور محکمہ شہری ترقی کو شامل کرتے ہوئے ایک شفاف ادارہ جاتی نظام تیار کیا گیا ہے، تاکہ دعووں کے بر وقت تصفیہ کو یقینی بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ درمیانی مدت میں سود کے بوجھ کو ہٹا کر اور کسی بھی قسم کے پروسیسنگ یا انتظامی فیس عائد نہ کر کے ریاستی حکومت نے یہ یقینی کیا ہے کہ منصوبہ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ چھوٹے دکانداروں تک پہنچ سکے۔
سکھوندر سنگھ سکھو کے مطابق اس منصوبہ سے شہری علاقوں میں کام کر رہے چھوٹے پھل-سبزی فروش، چائے اسٹال اور ڈھابہ چلانے والے، نائی، پان بیچنے والے، موچی، چاٹ بیچنے والے، گیرج مالک، درجی، کرانہ دکاندار، موبائل مرمت کرنے والے، ریہڑی پٹری والے اور دیگر چھوٹے خوردہ دکاندار مستفید ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ یکم اپریل 2020 سے 31 مارچ 2025 کے درمیان لیے گئے بغیر ضمانت (کولیٹرل-فری) کے کاروباری قرضوں پر نافذ ہوگا۔ جان بوجھ کر قرض ادا نہ کرنے، دھوکہ دہی یا بدانتظامی سے منسلک معاملوں کو منصوبہ میں شامل نہیں کیا جائے گا اور ایسے معاملوں کی پہچان بینک کریں گے، تاکہ صرف اہل لوگوں کو ہی منصوبہ کا فائدہ مل سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش کے مستقل رہائشی اس منصوبہ کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اس کے علاوہ درخواست گزار کی عمر 18 سال سے زائد ہونی چاہیے اور خاندان کا کوئی بھی رکن مستقل سرکاری ملازمت میں نہ ہو۔
واضح رہے کہ درخواست متعلقہ شہری بلدیاتی ادارے میں جمع کیے جائیں گے۔ تصدیق کے بعد درخواستوں کو بینکوں کو بھیجا جائے گا۔ بینک ماہانہ بنیاد پر نوڈل بینک کے ذریعہ شہری ترقیاتی محکمہ کو او ٹی ایس دعوے بھیجیں گے اور درخواست گزاروں سے کسی بھی قسم کا پروسیسنگ اور انتظامی فیس نہیں لیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ منصوبہ چھوٹے دکانداروں کو اپنے قرض کی ادائیگی، این پی اے کھاتوں کو بند کرنے، کاروبار کو وسعت دینے اور اپنی معاشی حالت کو مضبوط کرنے میں مدد کرے گی۔ اس کی وجہ سے ریاست کی شہری معیشت مضبوط ہوگی اور جامع ترقی کو فروغ حاصل ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔