جبراً تبدیلی مذہب کے خلاف ہماچل میں بھی بل منظور، 7 سال سزا کا التزام

بل میں جھانسہ، لالچ یا کسی اور طریقے سے مذہب کی تبدیلی پر روک کا انتظام کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے اصل مذہب میں واپس آتا ہے تو اسے مذہب تبدیل کرنا نہیں مانا جائے گا۔

علامتی، ہماچل پردیش اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، ہماچل پردیش اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

شملہ: ہماچل پردیش میں جبراً مذہب تبدیل کروانے پر سات سال کی سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ اس کے لئے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ اسمبلی مانسون اجلاس میں ریاستی حکومت نے مذکورہ ہماچل پردیش آزادی مذہب ایکٹ -2019 کا بل پاس کیا تھا اور اسے منظوری کے لئے گورنر کو بھیجا تھا۔ اب ریاستی گورنر نے ہماچل پردیش آزادی مذہب ایکٹ -2019 بل کو منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کی التزام کے تحت اب سزا تین ماہ سے سات سال تک ہوگی۔ الگ الگ طبقات اور ذاتوں کے لئے الگ الگ التزامات ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 2006 کے ایکٹ میں دو سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ اب خاتون، نابالغ اور درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے مذہب کی تبدیلی کے معاملے میں سات سال تک قید کی سزا کا التزام ہے۔ بل میں اس کے علاوہ جھانسہ، لالچ یا کسی اور طریقے سے مذہب کی تبدیلی پر روک رہے گی۔ اگر کوئی شخص اپنے اصل مذہب میں واپس آتا ہے تو اسے مذہب تبدیل کرنا نہیں مانا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔