حجاب تنازعہ: کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عرضی پر فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

معاملہ پر فوری سماعت سے انکار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ کرناٹک میں ہو رہی پیشرفت اور ہائی کورٹ میں کی جا رہی سماعت پر نظر رکھی جا رہی ہے، اس معاملہ کی سماعت مناسب وقت پر کی جائے گی

حجاب کے حق میں احتجاج کرتی خواتین / یو این آئی
حجاب کے حق میں احتجاج کرتی خواتین / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: حجاب معاملہ پر کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے گزشتہ روز دئے گئے عبوری حکم کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر آج سپریم کورٹ نے فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کرناٹک اور ہائی کورٹ میں ہو رہی سماعت پر نظر رکھی جا رہی ہے اور اس معاملہ کی سماعت مناسب وقت پر کی جائے گی۔ دریں اثنا، سپریم کورٹ نے وکلا کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اسے معاملہ کو قومی سطح کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔

کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے خلاف داخل کی گئی عرضیوں میں سے ایک کانگریس لیڈر بی وی سروینواس کی عرضی بھی تھی۔ قبل ازیں، جمعرات کے روز کرناٹک ہائی کورٹ کی تین ججوں پر مشتمل بنچ نے تاحکم ثانی اسکول کالجوں میں مذہبی شناخت والے لباس زیبِ تن کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔


ہائی کورٹ کے اگلے حکم تک تعلیمی اداروں میں حجاب نہ پہننے کے عبوری حکم کو چیلنج کرتے ہوئے وکیل دیودت کامت نے دلیل دی تھی کہ ہائی کورٹ کا عبوری حکم مناسب نہیں ہے۔ امتحانات بھی سر پر ہیں۔ اس پر سی جے آئی نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں اس معاملہ کی سماعت کی جا رہی ہے اور فی الحال صرف وہیں اس معاملہ کی سماعت ہونے دیں۔

عدالت عظمیٰ میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جب کہا کہ اس معاملہ کو سیاسی اور مذہبی نہیں بنایا جانا چاہئے، تو انہیں بیچ میں ہی روکتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ وہ سبھی شہریوں کےک بنیادی حقوق کی حجاظت کے لئے بیٹھے ہیں۔ مناسب وقت آئے گا تو معاملہ کی سماعت کی جائے گی۔


کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے عادل احمد نے دلیل دی کہ 15 تاریخ سے امتحانات شروع ہو رہے ہیں اور اس تنازعہ کا اثر ان پر بھی پڑے گا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ معاملہ پر نظر رکھی جا رہی ہے اور جو مناسب ہوگا وہ اقدام لیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔