حجاب تنازعہ: انتظار کی گھڑیاں ختم، کرناٹک ہائی کورٹ آج سنائے گا فیصلہ

کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب تنازعہ پر سماعت کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دی تھی جس نے گزشتہ 25 فروری کو ’کلاس کے دوران حجاب پہننے کے حق‘ کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر سماعت مکمل کر لی تھی۔

کرناٹک ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
کرناٹک ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں جاری حجاب تنازعہ کے درمیان حجاب معاملے سے منسلک عرضیوں پر تقریباً دو ہفتوں کی سماعت کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ نے 25 فروری کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اب اس تعلق سے انتظار کی گھڑیاں ختم ہو گئی ہیں کیونکہ 15 مارچ یعنی اس تعلق سے آج فیصلہ سنایا جائے گا۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب تنازعہ پر سماعت کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دی تھی جس نے گزشتہ 25 فروری کو کلاس میں حصہ لینے کے دوران حجاب پہننے کے حق کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر سماعت مکمل کر لی تھی۔ اس معاملے میں بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے سبھی وکیلوں سے تحریری دلائل جمع کرنے کو کہا تھا۔

چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دیکشت اور جسٹس جے ایم قاضی پر مشتمل سہ رکنی بنچ نے معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ایک دن میں 11 دنوں کی دلائل سنیں اور فیصلہ کو آئندہ سماعت کے لیے محفوظ کر دیا تھا۔ اس سماعت کے دوران عدالت نے سبھی تعلیمی اداروں کو حتمی فیصلہ آنے تک حکم دیا تھا کہ جہاں ڈریس کوڈ پہلے سے نافذ ہے وہاں کوئی بھی مذہبی لباس پہن کر طلبا کو کلاس کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ اس عارضی حکم کے بعد کئی مسلم طالبات نے اسکول جانے سے انکار کر دیا اور کئی مقامات سے تو ایسی بھی خبریں سامنے آئیں کہ بغیر حجاب کے مسلم طالبات نے امتحانات سے بھی کنارہ کشی کر لی۔


واضح رہے کہ اڈوپی پری-یونیورسٹی گرلس کالج سے شروع ہوا حجاب تنازعہ کرناٹک ہی نہیں، پورے ملک میں پھیل گیا ہے۔ کئی مسلم طالبات نے بغیر حجاب کے کلاس کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ عدالت کا فیصلہ آنے تک انتظار کریں گی۔ جنوبی کنڑ، اڈوپی اور شیوموگا اضلاع کے کالجوں میں حجاب تنازعہ کچھ زیادہ ہی اثر انداز نظر آ رہا ہے۔ کالج انتظامیہ کی طرف سے طالبات کو حجاب پہن کر کلاس یا امتحان میں شامل ہونے سے روکنے کے بعد کئی طالبات نے ان کے اس فیصلے پر اعتراض ظاہر کیا۔ اجازت نہ ملنے کی صورت میں کئی دنوں تک احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے جس میں طالبات کے سرپرست بھی شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Mar 2022, 8:40 PM