حجاب تنازعہ یوپی تک بھی پہنچ گیا! علی گڑھ میں کالج نے پابندی عائد کی

کرناٹک سے شروع ہونے والا حجاب تنازعہ پورے ملک میں پھیلتا نظر آ رہا ہے، اب اتر پردیش کے علی گڑھ شہر میں واقع ایک کالج کی انتظامیہ نے حجاب اور بھگوا گمچھا پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے

حجاب، تصویر آئی اے این ایس
حجاب، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

علی گڑھ: کرناٹک سے شروع ہونے والا حجاب کا تنازعہ اب یوپی تک بھی پہنچ گیا ہے۔ یہاں علی گڑھ کے دھرم سماج ڈگری کالج میں حجاب پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق طلبا نے بھگوا لباس پہن کر حجاب کے خلاف کیمپس میں احتجاج کر کے برقع اور حجاب پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد شروع ہونے والی سیاسی بیان بازیوں کے درمیان کالج انتظامیہ نے آناً فاناً میں ڈریس کوڈ نافذ کرتے ہوئے کالج کیمپس میں برقع اور گمچھا پر پابندی عائد کرنے کا نوٹس چسپاں کر دیا۔

دھرم سماج کالج کے طالب علم موہت چودھری نے بتایا کہ اس نے یہاں سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں پرنسپل کو میمورنڈم دے کر انہوں نے یہ بات بتائی تھی کہ یہاں حجاب ٹوپی اور برقعہ پر پابندی ہونی چاہئے۔ تنازعہ بڑھنے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ کالج انتظامیہ نے نوٹس چسپاں کیا ہے اور ہم نے 2 دن پہلے زعفرانی لباس پہن کر احتجاج درج کرایا تھا۔ ہم کالج انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اس کی پیروی کریں۔ ورنہ ہندو طلبہ پھر سے زعفرانی لباس پہن کر کالج میں آنے لگیں گے۔


وہیں، دھرم سماج کالج کی طالبہ ادیبہ عارف نے بتایا کہ وہ بی ایس سی سال اول کی طالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالج میں حجاب پہنا تو کیا ہوا؟ کالج کے باہر ڈریس کوڈ کے لیے نوٹس چسپاں کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر اب اس پر پابندی لگائی گئی ہے تو اسے پہن کر نہیں آسکیں گے۔

ڈی ایس کالج کے پرنسپل ڈاکٹر راج کمار ورما نے بتایا کہ ہم ان طلبا کو برداشت نہیں کریں گے جو چہرہ ڈھانپ کر کالج آتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ کالج میں پڑھنے کے لیے آنے والے طلبہ چہرہ کھول کر آئیں۔ ہم نے چیف پراکٹر کے ساتھ ایک منصوبہ بنایا ہے اور نوٹس کالج کے باہر چسپاں کر دیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کالج کیمپس میں آنے والے تمام طلبہ کو ڈریس کوڈ میں آنا چاہیے۔ پرنسپل نے حجاب کے معاملے پر کہا کہ کالج کیمپس میں بچوں سے کہا جائے گا کہ آپ نہ حجاب پہن کر آئیں اور نہ ہی زعفرانی گمچھا پہن کر آئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔