اعلیٰ تعلیم یافتہ مجرم گرفتار، بینک لوٹ میں اسموک بم سے مچائی تھی افرا تفری

شبھم نے کیمسٹری کے علم کا استعمال کرتے ہوئے میتھائل ایسیٹیٹ اور بینزین کو ملا کر اسموک بم بنایا جس سے بینک میں زبردست دھواں پھیل گیا۔ اس افراتفری کے درمیان وہ 3.60 لاکھ روپے کی نقدی لوٹ کر فرار ہو گیا

<div class="paragraphs"><p>دہلی پولیس (فائل) / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے ایک مفرور مجرم کو گرفتار کیا ہے جو پڑھا لکھا اور شائستہ دکھائی دیتا تھا، لیکن اندر سے انتہائی چالاک اور خطرناک نکلا۔ ملزم دیپ شبھم نے دہلی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی تھی۔ دہلی پولیس نے ملزم کو ہریانہ کے سوہنا سے گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق شبھم کو اس سے قبل بہار کے سیتامڑھی میں ایک بینک ڈکیتی کے معاملے میں مجرم قرار دیا گیا تھا اور دہلی کے ماڈل ٹاؤن علاقے میں زیورات کی 2 دکانوں میں ہوئی ڈکیتی میں مطلوب تھا۔

دہلی پولیس کے مطابق 2017 میں ملزم نے اکیلے ہی بہار میں بینک آف انڈیا میں لوٹ کی واردات کو انجام دیا تھا۔ اس نے اپنے کیمسٹری کے علم کا استعمال کرتے ہوئے میتھائل ایسیٹیٹ اور بینزین کو ملا کر ایک اسموک بم بنایا، جس سے بینک میں گہرا دھواں پھیل گیا۔ اس افراتفری کے درمیان وہ 3.60 لاکھ روپے کی نقدی لوٹ کر فرار ہو گیا۔ مگر کچھ ہی دنوں میں اسے بہار پولیس نے دہلی سے گرفتار کر لیا لیکن جیل میں گزارے گئے  وقت نے اسے اور بھی خطرناک بنا دیا۔


جیل سے رہا ہونے کے بعد ملزم دہلی آیا اور اپنے پرانے ساتھی رتیش ٹھاکر کے ساتھ جرائم کی دنیا میں واپس آگیا۔ 2021 میں اس نے بندوق کی نوک پر ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں زیورات کی 2 دکانیں لوٹ لیں۔ پہلے واقعہ میں 17 ستمبر 2021 کو اس نے زیورات کی دکان سے 6.06 لاکھ روپے اور موبائل فون لوٹ لیے۔ دوسرے واقعہ میں 25 اکتوبر 2021 کو وہ بندوق کی نوک پردوسری دکان سے 70,000 روپے نقد لوٹ کر فرار ہو گیا۔ عدالت نے دونوں معاملوں میں اسے اشتہاری مجرم قرار دیا تھا۔

دہلی پولیس کو خفیہ اطلاع ملی کہ دیپ شبھم ہریانہ واقع سوہنا کے ہری نگر میں چھپا ہوا ہے۔ تکنیکی نگرانی اور جال کا استعمال کرتے ہوئے دہلی پولیس کی ٹیم نے اسے پکڑ لیا۔ اپنی گرفتاری کے وقت، شبھم نے انٹیریئر ڈیزائنر ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور وہ گلوسی گیج نامی فرم کے لیے کام کر رہا تھا۔ دہلی پولیس اب گرفتار ملزم سے پوچھ گچھ کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس نے مزید کتنے جرائم کیے ہیں اور اس کے ساتھ کتنے اور لوگ ملوث ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔