ہاتھرس معاملہ پر ہائی کورٹ کا از خود نوٹس، انتظامی افسران سے جواب طلب، پرینکا نے فیصلہ کو بتایا حوصلہ افزا

ہاتھرس معاملہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ انتظامیہ پر سخت تبصرے کئے اور یوپی حکومت کے افسران سے جواب طلب کیا ہے، کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے فیصلہ کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے

تصویر آئی این سی
تصویر آئی این سی
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اترپردیش کے ہاتھرس میں 19 سالہ لڑکی کی عصمت اور قتل کے معاملہ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہے۔ عدالت عالیہ کی لکھنؤ بنچ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اس معاملہ میں انتظامیہ پر سخت تبصرے کرتے ہوئے یوپی حکومت کے افسران سے جواب طلب کیا ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے فیصلہ کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔

اس معاملہ کی متاثرہ کی موت کے بعد انتظامیہ کی طرف سے آناً فاناً میں آخری رسومات ادا کرنے کی خبروں پر نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ مجرموں نے پہلے متاثرہ کے ساتھ بربریت دکھائی اور اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ اس کے کنبہ کے دکھوں دور کرنے کے بجائے ان کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔


پرینکا گانھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کا فیصلہ مضبوط اور حوصلہ افزا ہے۔ پوری قوم ہاتھرس کی متاثرہ کے لئے انصاف کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ یوپی حکومت کی طرف سے متاثرہ کنبہ کے ساتھ غیر انسانی، غیر منصفانہ رویہ کے درمیان اندھیرے میں امید کی کرن کے مترادف ہے۔‘‘

قبل ازیں، ہائی کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ کر چکا ہے کہ نہ صرف زندگی بلکہ موت کے بعد بھی پُر وقار طریقہ سے آخری رسومات کی ادائیگی ایک بنیادی حق ہے۔ لاش کو ان کے گھر لے جانا چاہئے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ یہ معاملہ ہمارے سامنے آیا جس کا ہم نے جائزہ لیا ہے۔


ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ عوامی اہمیت اور عوامی مفاد کا معاملہ ہے کیونکہ اس میں ریاست کے اعلی عہدیداروں پر الزامات عائد ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف متاثرہ افراد کا استحصال ہوا بلکہ کنبے کو انسانی اور بنیادی حقوق کی بھی پاپالی ہوتی ہے۔ ہائی کورٹ نے متعلقہ افسران کو 12 اکتبور کو پیش ہو کر جواب دینے کو کہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔