دہلی میں نالوں کی مرمت اور حفاظت میں لاپرواہی پر ہائی کورٹ سخت ناراض، ایم سی ڈی اور ڈی جی بی کو فوری حل نکالنے کا حکم
ایم سی ڈی کمشنر اشونی کمار نے عدالت کو بتایا کہ ’’کارپوریشن سنگین مالی بحران سے گزر رہا ہے اور عدالت کی کئی ہدایات کو نافذ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔‘‘

دہلی میں نالوں کی مرمت اور حفاظت میں لاپرواہی پر دہلی ہائی کورٹ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ صرف ایک انتظامی مسئلہ نہیں ہے بلکہ لوگوں کی جان سے منسلک معاملہ ہے۔ عدالت نے ایم سی ڈی اور دہلی جل بورڈ (ڈی جی بی) دونوں کی سرزنش کرتے ہوئے فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سماعت کے دوران عدالت کو مطلع کیا گیا کہ ایم سی ڈی کے پاس فلڈ چیمبر کو ڈھکنے، نالوں کے کنارے بیریکیڈنگ لگانے اور آبی جماؤ روکنے جیسے ضروری کاموں کے لیے بھی کافی رقم نہیں ہیں۔ اس پر ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کو سخت ہدایت دی کہ وہ کارپوریشن کی مالی حالت کی فوری تحقیقات کریں۔ ایم سی ڈی کمشنر اشونی کمار نے عدالت کو بتایا کہ ’’کارپوریشن سنگین مالی بحران سے گزر رہا ہے اور عدالت کی کئی ہدایات کو نافذ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ مذکورہ معاملہ اس ازخود نوٹس سے متعلق ہے، جو دہلی کی ایک رہائشی کالونی میں آبی جماؤ کے بعد لیا گیا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پہلے کی ہدایات کے مطابق سوراخ شدہ نالے تو بنا دیے گئے ہیں تاکہ پانی جمع نہ ہو، لیکن بیریکیڈنگ کا کام بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے رک گیا ہے۔ ایم سی ڈی کمشنر کا کہنا ہے کہ نالوں کو ڈھکنے اور بیریکیڈنگ کے لیے 1 سے 1.5 کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔ کارپوریشن کے اوپر تقریباً 15791 کروڑ روپے کی واجبات ہیں۔ مالیاتی کمیشن بھی تشکیل نہیں دی گئی ہے۔ ایم سی ڈی نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے طور پر وسائل اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن معاشی حالت انتہائی خراب ہے۔
عدالت نے ایم سی ڈی کی دلیلوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حالت بچوں، بزرگوں اور عام لوگوں کی حفاظت پر براہ راست اثر ڈالتی ہیں۔ جسٹس پربھات ایم سنگھ نے سماعت کے دوران کہا کہ ہر قدم پر آپ کو ہاتھ پکڑ کر چلانا پڑ رہا ہے، یہ کافی مشکل ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے 3 ماہ کے اندر ٹینڈر جاری کر نالے کو ڈھکنے اور بیریکیڈنگ کا کام پورا کرنے کا حکم دیا ہے۔ سماعت کے دوران دہلی جل بورڈ کی بھی سرزنش کی گئی۔ عدالت نے کہا کہ کے دہلی جل بورڈ نے وقت رہتے اس مسئلہ کو کیوں نہیں اٹھایا، اور اب نالے کی تعمیر نو والی جگہ پر 2 بڑی پائپ لائن ہونے کی بات سامنے لا رہا ہے۔
عدالت نے ہدایت دی کہ ایم سی ڈی اور ڈی جے بی مل کر کام کریں۔ ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے کے بجائے حل نکالیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ اس طرح کے تنازعات سے کام رکتے ہیں اور عوام کا نقصان ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے معاملہ کی اگلی سماعت 19 دسمبر طے کی ہے اور امید ظاہر کی کہ تب تک ایم سی ڈی اور دہلی جل بورڈ دونوں ٹھوس پیش رفت ظاہر کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔