دہلی یونیورسٹی طلبا یونین انتخاب کے نتائج سے قبل دہلی ہائی کورٹ کا سخت حکم، فتح کا جلوس نکالنے پر روک

دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم ’ڈوسو‘ انتخابات میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں لیکن اگر انتخابات اطمینان بخش طریقے سے مکمل نہیں کرائے گئے تو ہم عہدیداران کا کام بھی روک سکتے ہیں۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی ہائی کورٹ نے ’ڈوسو‘ یعنی دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے انتخابات کو لے کر بدھ (17 ستمبر) کو ایک سخت حکم جاری کیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے اپنے اس حکم میں دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے انتخابی نتائج کے بعد قومی راجدھانی دہلی میں کہیں بھی فتح کا جلوس نکالنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ایک روز قبل بھی دہلی ہائی کورٹ نے انتخابی مہم کے دوران طلبا تنظیموں کے ذریعہ قانون کی دھجیاں اڑانے پر دہلی یونیورسٹی انتظامیہ پر سخت تبصرہ کیا تھا۔ دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے مختلف عہدوں کے لیے یہ انتخابات 19 ستمبر کو ہونے ہیں۔

دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو ایک معاملے پر سماعت کے دوران ڈوسو انتخابات پر سخت تبصرے کیے اور انتہائی سختی کا اشارہ دیا۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم ’ڈوسو‘ انتخابات میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں لیکن اگر انتخابات اطمینان بخش طریقے سے مکمل نہیں کرائے گئے تو ہم عہدیداران کا کام بھی روک سکتے ہیں۔ عدالت نے بدھ کو دہلی پولیس، ڈی یو انتظامیہ اور سول انتظامیہ کو ڈوسو انتخابات کے دوران ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت دی۔


چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس تشار راؤ گوڈیلا کی کی بنچ نے یہ یقینی بنانے کا حکم دیا کہ انتخابات کے دوران قوانین کی دھجیاں نہ اڑائی جائیں۔ بنچ ’ڈوسو‘ انتخاب کے دوران جائیداد کو نقصان پہنچانے (جیسے پوسٹر لگانا، دیواروں پر لکھنا، انفراسٹرکچرس کو گندہ کرنا) سے متعلق ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ واضح ہو کہ منگل (16 ستمبر) کی سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے انتخابات کے دوران قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ یہ ذمہ داری یونیورسٹی، دہلی پولیس اور امیدواروں کے ساتھ ساتھ تمام طلبا تنظیموں کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سال 2024 میں بھی ہائی کورٹ نے امیدواروں اور ان کے حامیوں کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران جائیدادوں کو ہوئے نقصان کی رپورٹ پر سخت موقف اختیار کیا تھا۔ عدالت نے اس وقت انتخابی نتائج پر تب تک کے لیے روک لگا دی تھی جب تک کہ تمام پوسٹر، ہورڈنگ اور دیواروں پر لکھے نعرے ہٹا نہیں دیے گئے اور سرکاری جائیدادوں کو پہلے جیسا نہیں کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔