تیس ہزاری کورٹ تشدد معاملے میں ہائی کورٹ کا مرکز اور دہلی حکومت کو نوٹس

ایک دن پہلے ہی تیس ہزاری کورٹ میں وکلاء اور پولس اہلکاروں کے درمیان جم کر مار پیٹ ہوئی تھی۔ لات، گھونسے اور توڑ پھوڑ کے ساتھ آگ زنی ہوئی۔ اس معاملے میں دونوں طرف سے ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: قومی راجدھانی کے تیس ہزاری کورٹ احاطے میں ہفتہ کو وکلاء اور پولس اہلکاروں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا دہلی ہائی کورٹ نے نوٹس لیا ہے۔ اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے عدالت نے مرکزی حکومت، دہلی حکومت، بار کونسل آف انڈیا، بار کونسل آف دہلی، تمام اضلاع کی بار کونسل اور دہلی ہائی کورٹ کی بار کونسل کو نوٹس جاری کیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ ہم کل بھی 4 گھنٹے بیٹھے تھے اور آج بھی بیٹھے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ باہمی رضامندی سے حل کیا جائے، اس کے لئے سب کو کوشش کرنی چاہیے۔

اس معاملے میں ایک اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک پولس اہلکار کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ ملی معلومات کے مطابق ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو معطل کیا گیا ہے۔ ان پر وکیل کو لاک اپ میں لے جانے کا الزام ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے سماعت شروع کی تھی۔ پہلے کارروائی ایک بجے ہوئی، پھر دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی، شہری پولس کے سربراہ، چیف سکریٹری کو نوٹس جاری کیا۔ پھر تین بجے دوبارہ سماعت ہوئی۔


دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اس معاملے کو بہت ’سنجیدگی‘ سے لے رہے ہیں اور ہائی کورٹ، وادیوں اور وکلاء کی سیکورٹی کو لے کر بہت پریشان ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ ایک دن پہلے ہی تیس ہزاری کورٹ میں وکلاء اور پولس اہلکاروں کے درمیان جم کر مار پیٹ ہوئی تھی۔ لات گھونسے اور توڑ پھوڑ کے ساتھ آگ زنی ہوئی۔ اس معاملے میں دونوں طرف سے ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں۔

دراصل اس پورے معاملے کی شروعات ہفتے کی دوپہر اس وقت ہوئی جب ایک وکیل نے لاک اپ کے باہر اپنی گاڑی پارک کرنی چاہی تو لاک اپ کی حفاظت میں تعینات ایک پولس اہلکار سے گاڑی پارک کرنے کو لے کر اس کی بحث ہو گئی۔ معمولی سی بات پر وکیل اور پولس اہلکار کے درمیان مارپیٹ ہوگئی۔ مقامی پولس کو واقعہ کی معلومات ملنے پر پولس اہلکار جمع ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے معاملہ زبردست تشدد میں بدل گیا۔ تقریباً3.45 بجے پولس اہلکار ایک وکیل کو پیٹتے ہوئے اندر لے آئے جسے چھڑانے کے لئے وکلاء کی بھیڑ لاک اپ میں گھس گئی اور پولس والوں کو بے رحمی سے پیٹا۔ ایک پولس اہلکار کو بیلٹ سے اتنا پیٹا گیا کہ وہ بے ہوش ہو گیا۔ تقریباً3.15 بجے شمالی دہلی کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فورس کے ساتھ تیس ہزاری کورٹ پہنچے۔


خبروں کے مطابق موقع پرموجود وکلاء نے انہیں بھی پیٹ دیا۔ وہ اپنی جان بچانے کے لئے لاک اپ کے اندر چلے گئے۔ اسی درمیان پولس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی۔ الزام ہے کہ اس میں وجے ورما اور روی نام کے دو وکلاء کو گولی لگی۔ فائرنگ سے آگ بگولہ وکلاء نے کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کرکے ان میں آگ لگا دی۔ چونکہ آگ لاک اپ کے ٹھیک باہر لگائی گئی تھی لہٰذا لاک اپ میں بند 128 قیدیوں کا دم گھٹنے لگا۔ کسی طرح پولس اہلکاروں نے لاک اپ سے پانی ڈال کر آگ بجھائی۔

اس کے بعد وکلاء نے کورٹ کے تمام گیٹ بند کر کے ویڈیو بنا رہے لوگوں کے موبائل توڑ دیئے، اس دوران کئی صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی دوران اسپیشل کمشنر سنجے سنگھ موقع پر پہنچے جس کے کچھ دیر بعد پولس نے وکلاء پر لاٹھی چارج کیا اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو لاک اپ سے باہر نکالا۔ پولس اہلکاروں نے مبینہ طور پر کئی وکلاء کی گاڑیوں اورچیمبروں میں توڑ پھوڑ کی۔ یہ تشدد تقریباً 4 گھنٹے تک چلا جس کے بعد تقریباً 5 بجے حالات قابو میں آئے۔ پورے معاملے میں 8 وکلاء سمیت 28 پولس اہلکار زخمی ہو گئے۔ درجنوں گاڑیوں میں توڑ پھوڑ اور آتش زنی ہوئی۔ فی الحال معاملے کی جانچ کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔