نوح میں تشدد کے بعد ہریانہ میں ہائی الرٹ، انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل، وی ایچ پی آج کرے گی ملک گیر احتجاج

میوات میں ہوئے تشدد کے بعد وشو ہندو پریشد نے بدھ 2 اگست کو ملک بھر میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پولیس نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کر دی ہیں، جبکہ کئی مقامات پر انٹرنیٹ بند رکھا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>نوح میں گشت لگاتی پولیس / آئی اے این ایس</p></div>

نوح میں گشت لگاتی پولیس / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہریانہ کے میوات (نوح) علاقے میں پیر کو ایک مذہبی یاترا کے دوران دو برادریوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا۔ تشدد میں دو ہوم گارڈز سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ جبکہ 30 سے ​​زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ تشدد کے دوران پولیس اسٹیشن، اسپتال اور کئی لوگوں کی دکانیں بھی ہنگامہ آرائی کی زد میں آگئیں۔ سینکڑوں گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ کچھ ہی دیر میں تشدد سوہنا سے گروگرام تک پھیل گیا۔ تشدد پر قابو پانے کے لیے نیم فوجی دستوں کی 20 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ تشدد کے بعد نوح، پلول، پٹودی، سوہنا اور مانیسر میں انٹرنیٹ خدمات معطل رکھی گئی ہیں۔

واقعہ کے ایک دن بعد بھی حالات کشیدہ رہے اور پولیس نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پولیس یکطرفہ کارروائی انجام دے رہی ہے اور کم عمر کے لڑکوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ پولیس کی سخت کارروائیوں کے سبب نوح شہر کے کئی علاقوں میں خواتین کی چیخ و پکار سنی جا سکتی تھی۔

دریں اثنا، سی ایم منوہر لال نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسے سازش قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی وشو ہندو پریشد کی جانب سے میوات میں ہوئے تشدد کے خلاف بدھ 2 اگست کو ملک بھر میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔


وشو ہندو پریشد کی جانب سے کہا گیا کہ ہندو مذہبی یاترا پر اس وحشیانہ حملے کے خلاف 2 اگست کو پورے ملک کے تمام ضلعی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ سریندر جین نے کہا کہ 'اس دہشت گردانہ حملے کی وجہ سے بجرنگ دل کے دو کارکن بے دردی سے مارے گئے ہیں اور سماج کے دو دیگر افراد کی بھی قربانی دی گئی ہے، وشو ہندو پریشد کا مطالبہ ہے کہ ان کے خاندانوں کو ایک ایک کروڑ روپے دیے جائیں۔ زخمی ہونے والوں کو 20 لاکھ روپے اور جن کی گاڑیاں اور بسیں تباہ ہوئیں ان کو مکمل معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے میوات کو سیل کرنے اور اس کا محاصرہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

وشو ہندو پریشد کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین نے کہا کہ ’’میوات کو منی پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ آج میوات کی شناخت گائے کے ذبیحہ اور سائبر کرائم سے ہوئی ہے۔ میوات میں مہابھارت دور کے مندر ہیں جو بہت اہم ہیں۔ ساون کے مہینے میں جہاں جل ابھیشیک کی جاتی ہے وہاں جانا خوش قسمتی کی بات ہے۔‘‘

جین نے اعلان کیا ’’مختلف مقامات پر مہاپنچایتیں ہوں گی اور ہماری یاترا نہیں رکے گا۔ شیو مندر میں جل ابھیشیک کرنے جاتے ہیں۔ ہندو سماج کب تک خاموش رہے گا۔ ہم گھر گھر جائیں گے، ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔‘‘


خیال رہے کہ میوات تشدد میں 5 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جس میں 3 عام شہری اور 2 پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔ جبکہ پولیس نے 70 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ منوہر لال نے نوح میں پیدا ہونے والی صورتحال پر میٹنگ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوح میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ واقعہ کا پتہ چلتے ہی اعلیٰ پولیس افسران اور انتظامیہ کو فوری طور پر بھیج دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال نکلنے والی سماجی یاترا پر کچھ لوگوں نے حملہ کیا اور پولیس کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یاترا کو منصوبہ بند اور سازشی طریقے سے روکا گیا جو کہ ایک بڑی سازش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور بعض مقامات پر آتش زنی کے واقعات بھی منظر عام پر آئے ہیں۔ اس وقت نوح سمیت ہر جگہ صورتحال نارمل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔