دھرالی 58 سیکنڈ میں ملبے میں تبدیل، 43 کلومیٹر کی رفتار سے آئی تباہی
دھرالی میں قدرت کی طرف سے 58 سیکنڈ کی تباہی کا جو منظر پیش کیا گیا ہے وہ بتاتا ہے کہ جب قدرت تباہی لاتی ہے تو سیمنٹ اور اینٹوں سے بنی عمارتیں بھی تنکوں کی طرح بہہ جاتی ہیں اور ملبے میں مل جاتی ہیں۔

اتراکھنڈ کے دھرالی میں بادل پھٹنے سے تباہی ہوئی اور ایسی تباہی کہ کھیر گنگا نام کا پورا گاؤں سیلاب میں بہہ گیا۔ چیخ و پکار مچی، پورا گاؤں کچھ ہی دیر میں ملبے میں تبدیل ہو گیا۔ 20 سے 25 ہوٹل اور ہوم اسٹے تباہ ہو گئے۔ کھیر گنگا گنگوتری دھام کا ایک اہم پڑاؤ ہے اور یہ علاقہ مکھبہ کے بہت قریب ہے۔
دھرالی میں 58 سیکنڈز کی قدرتی آفت سے پیدا ہونے والا منظر نہ صرف خوفناک ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ جب قدرت تباہی لاتی ہے تو سیمنٹ اور اینٹوں سے بنی عمارتیں بھی تنکوں کی طرح بہہ جاتی ہیں اور ملبے میں مل جاتی ہیں۔ سیلاب کو دیکھ کر لوگ بھاگتے ہوئے نظر آئے لیکن سیلاب کی رفتار لوگوں کی رفتار سےکہیں زیادہ تھی۔ جس نے بھی تباہی کا یہ منظر دیکھا، اس کے دل میں خوف گھرکر گیا۔ یہ منظر لوگوں کے ذہنوں سے نکلنے کے قابل نہیں ہے۔ دھرالی دریائے گنگا کے کنارے پرواقع ہے، یہ سطح سمندر سے تقریباً 2700 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور ہمالیہ کی گود میں واقع ہونے کی وجہ سے یہ سیاحوں اور زائرین کی توجہ کا مرکز ہے۔
اب ریسکیو ٹیموں نے ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنا شروع کر دیا ہے لیکن موسم بدستور خطرناک ہے جس کی وجہ سے ریسکیو کرنا آسان نہیں ہے۔ اب بھی ہندوستانی فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، آئی ٹی بی پی اور پولیس کی ٹیمیں مل کر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بادل پھٹنا صرف دھرالی کے کھیر گنگا گاؤں میں ہی نہیں ہوا بلکہ دھرالی میں 3 مختلف مقامات پر بادل پھٹ چکے ہیں۔ حالات ایسے ہیں کہ اتراکھنڈ کا یہ اترکاشی ضلع قدرت کے ایک خوفناک سانحے کا سامنا کر رہا ہے۔
دھرالی گنگوتری دھام سے 10 کلومیٹر دور ہے، جو اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ علاقہ ہرشل میں واقع انڈین آرمی کیمپ سے تقریباً 4 کلومیٹر دور ہے۔ دوپہر کے قریب 1 بج کر 45 منٹ کا وقت تھا کہ اچانک بادل پھٹنے کی آواز آئی اور اس کے بعد لوگوں نے تباہی کا سیلاب آتا دیکھا۔ اس سیلاب کی رفتار اتنی تیز تھی کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔
ماہرین کے مطابق سیلاب کی رفتار 43 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ اور اندازہ ہے کہ بادل تقریباً 12 ہزار 600 فٹ کی بلندی پر پھٹ گیا۔ اس کے بعد پانی اور پہاڑی پتھر مٹی کے تودے کے ساتھ مل کر سیلاب میں آ گئے اور پھر کبھی نہ بھولنے والی تباہی ہوئی۔ اس سیلاب کی راہ میں جو بھی آیا، سب ملبے میں بدل گیا۔ یہ بادل دھرالی میں پھٹ گیا اور اتراکھنڈ سے دہلی تک افراتفری مچ گئی۔ دہلی سے اتراکھنڈ کے لیے امدادی ٹیمیں آپریشن لائف کے لیے روانہ ہو گئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔