بھارت بند: بڑے پیمانے پر دلتوں کے خلاف کارروائی، نوجوانوں کی نقل مکانی

دلتوں کی تحریک ناکام کرنے کے لئے سنگھ کے بھیجے ہوئے لوگوں نے اس تحریک کو پر تشدد بنا دیا۔11 بجے کے بعد اچانک منہ پر رومال باندھے 50-60 نوجوان آئے جنہوں نے آتشزدگی کوانجام دیا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

آس محمد کیف

میرٹھ / مظفرنگر:ایس سی - ایس ٹی ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت میں 2 اپریل کو دلتوں کی طرف سے بلائے گئے ’بھارت بند ‘ کے دوران کئی ریاستوں میں پر تشدد واقعات رو نما ہوئے۔ مغربی اتر پردیش تشدد سے سب سے زیادہ متاثر رہا ، یہاں کے میرٹھ ، ہاپوڑ اور مظفرنگر ضلع سے جھڑپوں اور آگزنی کے متعدد واقعات منظر عام پر آئے۔

مغربی اتر پریش کے ان اضلاع میں اب پولس انتظامیہ نے انتہائی سخت رخ اختیار کر تے ہوئے اب تک سینکڑوں نوجوانو ں کو مظاہرے کے دوران فساد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے اور ہزاروں کے خلاف مقدمات قائم کر دیئے گئے ہیں۔ دلت طبقہ سے تعلق رکھنے والے درجنوں بڑے رہنماؤ ں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت کارروائی کی تیاری چل رہی ہے ۔ دلت اکثریتی گاؤں سے نوجوان نقل مکانی کر چکے ہیں ۔

مغربی اتر پردیش میں دلتوں کی معروف تنظیم ’بھیم آرمی ‘ نے تشدد میں اپنا ہاتھ ہونے سے انکار کیا ہے اور مقامی دلت رہنماؤں نے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کو آر ایس ایس کی سازش قرار دیا ہے۔

سماجوادی پارٹی کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اپنے کارکنان کو ہدایت جاری کی ہے کہ آئندہ 14 اپریل کو امبیڈکر جینتی دھوم دھام سے منائی جائے۔

مغربی اتر پردیش کے تشدد زدہ اضلاع میں بندشیں عائد کی گئی ہیں جس کے تحت کسی بھی طرح کے احتجاج و مظاہرہ پر روک لگا دی گئی ہے۔ احتجاج اور تشدد کے بعد مقامی سطح پر ذاتیات پر مبنی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ہنگامے میں شامل رہے نوجوانوں کی گرفتاری کے لئے پولس دلت اکثریتی گاو ٔں میں مسلسل چھاپے مار رہی ہے اور اس کے لئے اضافی پولس فورس بھی طلب کی گئی ہے۔ اب تک میرٹھ میں 90 ، مظفرنگر میں 88 ، ہاپوڑ میں 64 اور سہارپور میں 40 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے، آئندہ گرفتارشدگان کی تعداد میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

گرفتاریوں کے حوالے سے سب سے زیادہ زیر بحث میرٹھ ضلع ہے۔ یہاں کے ہستنا پور سے سابق ممبر اسمبلی یوگیش ورما کو توہین آمیز طریقے سے گرفتار کیا گیا ۔ ان کی اہلیہ سنیتا ور ما حال ہی میں میرٹھ شہر سے بی جے پی امیدوار کانتا كردم کو شکست دے کر میئر منتخب ہوئی ہیں، کانتا کردم اس وقت راجیہ سبھا سے ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ یوگیش ورما پر کئی سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ ایس ایس پی منجل سینی نے ان پر قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے ) کی کارروائی کرنے کی بات کہی ہے ۔ ان کے ساتھ کئی بڑے بی ایس پی رہنما بھی جیل بھیجے گئے ہیں۔ پولس ان کے مجرمانہ ریکارڈ بھی کھنگال رہی ہے تاکہ مزید سخت کارروائی کی جا سکے۔

پولس سماجوادی پارٹی کے طلباء یونین کے ضلع صدر اتل پردھان کی گرفتاری کی بھی کوشش کر رہی ہے ، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارت بند کے دوران پولس اہلکاروں کے ساتھ مار پیٹ کی۔ مظفرنگر کے سابق راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ راج پال سینی اور پور قاضی کے سابق ممبر اسمبلی انل کمار کے بھی تشدد میں کردار کی انتظامیہ کی طرف سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔ یہ دونوں ہنگامےکے دوران مظفرنگر میں ہلاک ہوئے نوجوان امریش جاٹو کی آخری رسومات میں شامل ہونے کے لئے گادلا گاؤں پہنچے تھے۔

دلت رہنما سنجے روی نے ہنگامےکو آر ایس ایس کی سازش قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ’’11 بجے کے بعد اچانک منہ پر رومال باندھے 50/60 نوجوان آئے جنہوں نے آتشزدگی کوانجام دیا۔ اس کی جانچ ہونی چاہئے کہ یہ کون لوگ تھے؟ دلتو ں کی تحریک ناکام کرنے کے لئے سنگھ کے بھیجے ہوئے لوگوں نے اس تحریک کو پر تشدد بنا دیا۔ ‘‘

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

بھارت بندکے دوران ہوئے تشدد کے بعد سے ہی حکومت دلتوں کا بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤں کر رہی ہے اور دلت نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا اور سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی بنیاد پر تشدد کرنے والوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے ۔ پور قاضی سے ہزاروں دلت نوجوان نقل مکانی کر چکے ہیں۔

پور قاضی کے سابق رکن اسمبلی انل کمار کہتے ہیں کہ ’’تشدد کرنے والے لوگوں کی نشاندہی کر سخت کارروائی کی جائے لیکن بے قصور لوگوں کو بالکل نہ ستایا جائے۔ ‘‘ پولس کی سخت کارروائیوں سے دلتوں میں خوف پیدا ہو گیا ہے کیوں کہ پولس دلت رہنماؤں پر بڑے پیمانے پر قومی سلامی ایکٹ لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔

بھارت بند بلانے کی کال کس نے دی تھی یہ ابھی تک صاف نہیں ہو پایا ہے ۔ تاہم تشدد کے لئے ’بھیم آرمی ‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ حالانکہ بھیم آرمی ان الزامات سے انکار کر رہی ہے۔ سہارنپور میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران بھیم آرمی کے ترجمان منجیت كوٹيال نے کہا ’’بھیم آرمی کے تشدد میں شامل ہونے کی بات بے بنیاد ہے۔ ہمارا کوئی کارکن اس میں ملوث نہیں ہے ہم ایس سی-ایس ٹی ایکٹ میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کے خلاف ہیں ۔ ‘‘ انہوں نے انتظامیہ کو انتباہ کرتے ہوئے مزید کہا ’’انتظامیہ بےقصور دلت نو جوانوں کی گرفتاری کرنے سے گریز کرے ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Apr 2018, 6:56 AM