گیان واپی مسجد معاملہ میں وارانسی کی ضلع عدالت میں آج ہوگی سماعت، کاربن ڈیٹنگ پر فیصلہ متوقع

گیان واپی مسجد معاملہ میں آج اہم سماعت ہونے جا رہی ہے، مسجد کے وضو خانہ سے برآمد ہونے والے مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کرانے کی ہندو فریق کی عرضی پر ضلع جج کی جانب سے فیصلہ سنایا جا سکتا ہے

وارانسی کی گیان واپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس
وارانسی کی گیان واپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

وارانسی: گیان واپی مسجد معاملہ میں آج اہم سماعت ہونے جا رہی ہے اور عدالت مبینہ کاربن ڈیٹنگ سے متعلق عرضی پر اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔ مسجد کے وضو خانہ سے برآمد ہونے والے مبینہ شیولنگ یا فوارہ کی کاربن ڈیٹنگ کرانے کی ہندو فریق کی عرضی پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ضلع جج نے فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ عدالت کو اس عرضی پر جمعہ یعنی 7 اکتوبر کو فیصلہ سنانا تھا، تاہم اسے ملتوی کر دیا گیا۔

ہندو فریق کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے اس معاملے میں کچھ وضاحت چاہتی تھی اور مسلم فریق کا جواب سننے کے بعد فیصلہ دے سنایا جا سکتا ہے۔

اس معاملے میں مدعی چار خواتین نے کاربن ڈیٹنگ یا کسی اور جدید طریقہ سے سروے میں پائے جانے والے مبینہ شیولنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ ایک مدعی راکھی سنگھ نے کاربن ڈیٹنگ کی مخالفت کی ہے۔ مسلم فریق نے بھی جواب داخل کر کے کاربن ڈیٹنگ کی مخالفت کی ہے۔


خیال رہے کہ ہندو فریق نے دعویٰ کیا تھا کہ مسجد کے احاطے کے ویڈیو گرافی سروے کے دوران 'وضو خانہ' کے قریب احاطے سے مبینہ شیولنگ برآمد ہوا ہے۔ ہندو فریق اسی کی کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کر رہا ہے۔ جبکہ مسلم فریق کا دعویٰ ہے کہ وضو خانہ سے جو چیز برآمد ہوئی ہے وہ شیولنگ نہیں بلکہ ایک فوارہ ہے۔

ہندو فریق کے وکیل وشنو جین نے کہا تھا کہ مسلم فریق نے حلف نامہ میں دعویٰ کیا ہے کہ وضوخانہ سے فوارہ برآمد ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ واضح ہو کہ وہ فوارہ ہے یا شیولنگ؟ عدالت نے ہمارے اے ایس آئی سروے کی درخواست منظور کر لی ہے۔

دوسری طرف مسلم فریق کاربن ڈیٹنگ کے خلاف ہے۔ اس کی دلیل ہے کہ پتھر کی کاربن ڈیٹنگ ممکن نہیں ہے۔ کاربن ڈیٹنگ اسی وقت کی جا سکتی ہے جب کسی چیز میں کاربن موجود ہو۔ خیال رہے کہ زندہ چیزوں میں کاربن موجود ہوتا ہے اور عمر کا تعین موت کے بعد ان کی باقیات میں رہ جانے والے کاربن کو شمار کر کے کیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔