جسٹس یشونت ورما کی عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

کپل سبل نے عدالت سے کہا کہ داخلی جانچ کمیٹی کا جسٹس ورما کو عہدہ سے ہٹانے کی سفارش کرنا غیر آئینی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ/جسٹس یشونت ورما</p></div>

سپریم کورٹ/جسٹس یشونت ورما

user

قومی آواز بیورو

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس یشونت ورما کی طرف سے داخل عرضی معاملہ پر سپریم کورٹ میں سماعت پوری ہو چکی ہے۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور اے جی مسیح کی بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اس عرضی پر سوال اٹھائے تھے۔ جسٹس ورما کی عرضی میں سپریم کورٹ کی عبوری جانچ کمیٹی کی رپورٹ کو چیلنج پیش کیا گیا ہے۔

جسٹس ورما کی طرف سے سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے عدالت کے سامنے اپنی دلیلیں پیش کیں، جبکہ سینئر وکیل مکل روہتگی نے معاملے پر سماعت ملتوی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پر اگلے ہفتہ سماعت کی جانی چاہیے۔ لیکن عدالت نے سماعت جاری رکھی۔ سماعت کے دوران کپل سبل نے کہا کہ آپ نے مجھے آئینی ایشوز پر پوائنٹس تیار کرنے کو کہا تھا، جو میں نے تیار کر لیے ہیں۔ جسٹس ورما کی عرضی میں کہا گیا کہ 3 ججوں کی عبوری جانچ کمیٹی کی رپورٹ کو ناقابل قبول قرار دیا جائے۔


کپل سبل نے عدالت میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ عرضی دہندہ حقیقت کو سمجھنے سے متعلق عمل کے لیے جائز نظام کی شکل میں داخلی جانچ عمل کو چیلنج نہیں دے رہے ہیں، بشرطیکہ وہ عمل کارروائی کی شروعات کی طرف نہ لے جائے۔ ساتھ ہی کپل سبل نے عدالت سے کہا کہ داخلی جانچ کمیٹی کا جسٹس ورما کو عہدہ سے ہٹانے کی سفارش کرنا غیر آئینی ہے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو سماعت کے دوران جسٹس ورما سے ان کی اس عرضی سے متعلق سوال کیے تھے، جس میں انھوں نے گھر سے نقد برآمدگی معاملے میں داخلی جانچ کمیٹی کی رپورٹ کو چیلنج پیش کیا تھا۔ عدالت نے سوال کیا تھا کہ اس عمل میں حصہ لینے کے بعد اب وہ اس پر سوال کیسے اٹھا سکتے ہیں؟ داخلی جانچ کمیٹی نے جسٹس ورما کے دہلی واقع رہائش سے نقد برآمدگی معاملے میں انھیں بدعنوانی کا قصوروار پایا تھا۔ یہ واقعہ مارچ کا ہے، تب ان کی سرکاری رہائش سے مبینہ طور پر کثیر مقدار میں جلے ہوئے نوٹ برآمد ہوئے تھے۔ اس دوران جسٹس ورما دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔