وقف قانون معاملہ: حکومت زمین ہڑپنا چاہتی ہے، سپریم کورٹ سے انصاف کی امید: امانت اللہ خان
امانت اللہ خان نے وقف معاملے پر سپریم کورٹ سے راحت کی امید ظاہر کی ہے۔ حکومت پر زمینوں پر قبضہ اور فسادات کرانے کا الزام لگایا۔ عدالت میں سماعت جمعرات کو دوبارہ ہوگی

امانت اللہ خان فائل فوٹو/ آئی اے این ایس
وقف کے خلاف داخل عرضیوں پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے حوالے سے عام آدمی پارٹی کے اوکھلا سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ عدالت عظمیٰ اس معاملے میں راحت دے گی۔ ساتھ ہی انہیں یقین ہے کہ حکومت کی جانب سے لایا گیا وقف ترمیمی بل عدالت میں مسترد ہوگا۔
امانت اللہ خان نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں سپریم کورٹ سے پوری امید ہے کہ انصاف ملے گا۔ ہم پوری تیاری کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔ ملک بھر سے بڑی تعداد میں عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ حکومت وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، اسی لیے ہم سب سپریم کورٹ کے سامنے جمع ہوئے ہیں۔ پورے ملک کی نظریں عدالت پر لگی ہیں اور ہمیں اس پر مکمل اعتماد ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’وزیر داخلہ صاحب نے خود تسلیم کیا کہ دہلی کی 123 جائیدادیں پرائم لوکیشن پر ہیں۔ اس بیان سے صاف ظاہر ہے کہ اصل مقصد ان زمینوں پر قبضہ کرنا ہے۔‘‘ امانت اللہ خان نے حکومت پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیہی اور شہری علاقوں میں فسادات کرانا ان کا ایجنڈا ہے۔ جو قانون لایا گیا ہے وہ کسی بھی زاویے سے جائز نہیں۔ دہلی میں 1977 جائیدادیں ہیں، جن میں سے میں نے 298 جائیدادیں کرایہ پر دی تھیں، باقی کو دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تمام ایجنسیاں میرے پیچھے لگا دی گئی ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ وقف ایکٹ سے متعلق سماعت بدھ (16 اپریل 2025) کو سپریم کورٹ میں تقریباً دو گھنٹے جاری رہی۔ عدالت نے عبوری احکامات جاری کرنے کا ارادہ تو ظاہر کیا، لیکن فی الحال کوئی حکم نہیں دیا گیا۔ اب اس معاملے پر جمعرات (17 اپریل 2025) کو دوپہر دو بجے دوبارہ سماعت ہوگی۔ وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں اب تک تقریباً 150 عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔