’حکومت گئو رکشا کے نام پر غنڈہ گردی کو روکے‘

سپریم کورٹ نے کہا، ماب لنچنگ کو روکنے کی ذمہ داری پوری طرح سے ریاستی حکومتوں کی ہے اس لئے براہ راست ریاستوں کے لئے حکم جاری کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی :ملک بھر میں گئو رکشا کے نام پر جا ری ماب لنچنگ (ہجومی تشدد) پر سپریم کورٹ نے سخت رخ برقرار رکھتے ہوئے تشدد کے لئے براہ راست ریاستی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ماب لنچنگ کو روکنے کی ذمہ داری پوری طرح سے ریاستی حکومتوں کی ہے اس لئے براہ راست ریاستوں کے لئے حکم جاری کیا جائے گا کہ وہ گئو رکشا کے نام پر ہو رہی غنڈہ گردی کو روکیں۔ سپریم کورٹ نے ریاستوں سے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ بھی دینے کا حکم دیا ہے۔

معاملہ کی سنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں سے رپورٹ طلب کی ہےاور ریاستوں کو نوٹس جاری کر کے جواب داخل کرنے کے لئے 31 اکتوبرتک کا وقت دیا ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملہ میں گجرات، راجستھان، جھارکھنڈ، کرناٹک اور اتر پردیش نے اپنی رپورٹ داخل کر دی ہے۔

پہلو خان کے قتل کے معاملہ میں سماعت کرتے ہوئے عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایسے معاملات میں متاثرین کو معاوضہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ تمام ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ گورکشا کے نام پر ہوئے تشدد کے متاثرین کو معاوضہ فراہم کریں۔

عدالت نے گجرات، راجستھا، جھارکھنڈ اور اتر پردیش کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی کمپائنس رپورٹ جمعی کو ہی داخل کریں۔ ان ریاستوں نے اپنی رپورٹ داخل کر دی ہے۔ وہیں دیگر ریاستوں سے جلد از جلد رپورٹ داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔

گورکشکوں کی طرف سے کئے جار ہے تشدد پر روک نہ لگنے پر سپریم کورٹ اس سے پہلے بھی ناراضگی کا اظہار کر چکا ہے۔ اس سے قبل سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ٹاسک فورس تشکیل دینے اور ہر ضلع میں ایک سینئر پولس افسر کو بطور نوڈل آفیسر تعینات کرنے کی ہدایت دی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ افسران کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے ضلع میں گو رکشک گروہ گایوں کی حفاظت کے نام پر قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ آج کی سماعت میں سپریم کورٹ سبھی ریاستوں سے ٹاسک فورس کی تشکیل پر اپنی رپورٹ داخل کرنے کو کہا۔ معاملہ کی اگلی سماعت 31 اکتوبر کو ہوگی۔

اس سے قبل سماعت کے دوران عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوئیں وکیل اندرا جے سنگھ نے دلیل دی کہ ان واقعات کو محض نظم و نسق کا معاملہ بتا کر پلہ نہیں جھا ڑا جا سکتا۔ مرکزی حکومت نے عدالت میں کہا تھا کہ گو رکشا کے نام پر تشدد کو روکنے کے لئے پہلے سے ہی قانون موجود ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ،’’ہم جانتے ہیں کہ اس کے لئے قانون موجود ہے لیکن آپ (حکومت) نے کیا کیا؟ آپ اس کے لئے ایسے قدم اٹھا سکتے تھےجس سے تشدد کے واقعات پر روک لگ سکے۔

واضح رہے کہ کانگریس رہنما اور سماجی کارکن تحسین پونا والا نےدو مزید عرضی گزاروں کے ساتھ مل کر گزشتہ سال 21 اکتوبر کو گئو رکشا کے نام پر کئے جا رہے تشدد کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ عرضی گزاروں نے ہجومی تشدد کرنے والی تنظیموں پر اسی طرز پر پابندی عائد کرنے کی مانگ کی تھی جس طرح سیمی نامی تنظیم پر روک لگائی گئی تھی۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ملک کی کچھ ریاستوں میں گئورکشکوں کو سرکار کی منظوری حاصل ہے جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بڑھے ہوئے ہیں۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام گئورکشا تنظیموں کی منظوری کو ختم کیا جائے۔ معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے 6 ریاستوں راجستھان ، مدھیہ پردیش، گجرات، اتر پردیش ، جھارکھنڈ اور کرناٹک کو نوٹس جاری کر کے جواب دینے کا حکم دیا تھا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔ 8

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Sep 2017, 1:37 PM