ہزاری باغ: کوئلے کی غیر قانونی کان سے 13 دن بعد 3 مزدوروں کی لاشیں برآمد، گاؤں میں کہرام

ہزاری باغ میں غیر قانونی کوئلہ کی کان سے 13 دن بعد تین مزدوروں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ دیہاتیوں نے ریسکیو مکمل کیا، گاؤں میں غم کا ماحول ہے اور معاوضے اور ملازمت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ کے ضلع ہزاری باغ میں واقع کیرے ڈاری علاقے میں کوئلے کی ایک غیرقانونی کان میں پیش آئے افسوسناک واقعے میں تین مزدوروں پھنس گئے تھے، جن کی لاشیں 13 دن کی طویل تلاش کے بعد پیر کی رات نکال لی گئیں۔ ان مزدوروں کی شناخت 45 سالہ پرمود شاہ، 25 سالہ اُمیش کمار اور 24 سالہ نوشاد انصاری کے طور پر ہوئی ہے، جو کیرے ڈاری تھانہ حلقے کے کُنڈابیر گاؤں کے رہنے والے تھے۔

13 دن قبل موسلا دھار بارش کے باعث کھاوا ندی میں طغیانی آ گئی تھی جس کی زد میں آ کر یہ تینوں مزدور غیرقانونی کان کے اندر پھنس گئے تھے۔ یہ علاقہ غیرقانونی کوئلہ نکالنے والی سرگرمیوں کے لیے بدنام ہے، جہاں درجنوں زیرِ زمین سرنگیں کوئلہ مافیا کے کنٹرول میں ہیں اور روزانہ سینکڑوں مزدور خطرہ مول لے کر کام کرتے ہیں۔

حادثے کے فوراً بعد نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیم نے تین دنوں تک ریسکیو آپریشن چلایا لیکن کان میں پانی بھر جانے کے سبب انہیں کامیابی نہ مل سکی۔ بعد ازاں نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن (این ٹی پی سی) اور ایک نجی کمپنی کی مدد سے کان سے پانی نکالنے کا عمل شروع کیا گیا۔ جیسے ہی پانی کی سطح کم ہوئی، پیر کی شب مقامی دیہاتیوں نے مزدوروں کی لاشیں برآمد کر لیں۔


لاشیں 100 فٹ سے زیادہ گہرائی میں دبی ہوئی تھیں، جس کی وجہ سے نکالنے کا عمل انتہائی دشوار اور خطرناک رہا۔ مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت جو کام کیا، اس کی سراہنا کی جا رہی ہے۔ لاشوں کی شناخت کے بعد انہیں پوسٹ مارٹم کے لیے شیخ بھکاری میڈیکل کالج اینڈ اسپتال ہزاری باغ بھیجا گیا۔ منگل کو دوپہر بعد جب لاشیں گاؤں واپس لائی گئیں تو فضا ماتم کناں ہو گئی۔ غمزدہ رشتہ دار اور دیہاتی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ لاشوں کو آخری رسومات کے لیے لے گئے۔

متاثرہ خاندانوں اور دیہاتیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تینوں مزدوروں کے لواحقین کو مناسب معاوضہ دیا جائے اور ہر خاندان سے ایک شخص کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے تاکہ ان کے روزگار کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔