’کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ مہاتما گاندھی نے کھادی پر اتنا زور کیوں دیا؟‘
راہل گاندھی نے کہا کہ آپ جانتے ہیں آر ایس ایس جمہوریت کو تباہ کر رہا ہے، میں جانتا ہوں آر ایس ایس جمہوریت کو تباہ کر رہا ہے، اور خود آر ایس ایس بھی جانتا ہے وہ جمہوریت کو تباہ کر رہا ہے۔

’کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ مہاتما گاندھی نے کھادی پر اتنا زور کیوں دیا؟‘ یہ سوال آج لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ایوانِ زیری میں ’انتخابی اصلاحات‘ پر بحث کے دوران پوچھا۔ انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ ’آزادی کی پوری جدوجہد کو مہاتما گاندھی نے کھادی کے تصور کے گرد کیوں مرتب کیا؟ اور وہ خود صرف کھادی ہی کیوں پہنتے تھے؟‘ راہل گاندھی نے لوک سبھا میں نہ صرف یہ سوالات قائم کیے، بلکہ مہاتما گاندھی کے ذریعہ ’کھادی‘ کے استعمال پر زور دیے جانے کے پیچھے موجود مقاصد کو سبھی کے سامنے انتہائی وضاحت کے ساتھ رکھا بھی۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’کھادی صرف کپڑا نہیں ہے۔ کھادی ہندوستانی عوام کی شناخت ہے۔ یہ ان کی تخئیل، ان کا جذبہ اور ان کی پیداواری قوت کا عکس پیش کرتا ہے۔ یہ ہندوستان کے لوگوں کی آواز ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آپ کسی بھی ریاست میں چلے جائیں، وہاں آپ کو مختلف طرح کے کپڑے ملیں گے، اور آپ دیکھیں گے کہ یہ سب کپڑے اپنے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘‘ مثال پیش کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’’جب آسام کے لوگ آپ کو گمچھا دیتے ہیں، تو وہ صرف کپڑے کا ٹکڑا نہیں دیتے بلکہ وہ اپنی تاریخ، اپنی روایت اور اپنی تخئیل کا حصہ آپ کے حوالے کرتے ہیں۔ یہی معاملہ دوسری ریاستوں کے لوگوں کا بھی ہے۔‘‘
کھادی کی تعریف کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ یہ کپڑے بے حد خوبصورت ہوتے ہیں، لیکن جب آپ انہیں قریب سے دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر کپڑے میں ہزاروں ننھے دھاگے ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ تمام دھاگے برابر ہوتے ہیں۔ اکیلا دھاگہ نہ آپ کو گرمی دے سکتا ہے اور نہ آپ کی حفاظت کر سکتا ہے، لیکن جب ہزاروں دھاگے مل کر ایک کپڑا بنتے ہیں تو وہ آپ کو گرم بھی رکھتے ہیں، تحفظ بھی دیتے ہیں اور آپ کے دل کی بات بھی بیان کرتے ہیں۔ راہل گاندھی نے اس ’ملک‘ کو بھی ایک کپڑا کی مانند قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارا ملک بھی ایک کپڑا ہے۔ ایک ایسا تانا بانا، جو 1.4 ارب انسانوں سے بنا ہے، اور یہ کپڑا ’ووٹ‘ سے بُنا گیا ہے۔‘‘ اس تشریح کے بعد آر ایس ایس کو نشانے پر لیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’یہ تصور کہ ہندوستان میں ہر دھاگہ، ہر انسان برابر ہے، یہی خیال میرے آر ایس ایس کے دوستوں کو بے چین کر دیتا ہے۔ وہ کپڑا تو پسند کرتے ہیں، لیکن یہ برداشت نہیں کر پاتے کہ ہمارے ملک کے اس کپڑے میں موجود ہر شخص، ہر دھاگہ برابر ہے۔‘‘
لوک سبھا میں اپنی تقریر کے دوران کئی مواقع پر راہل گاندھی نے آر ایس ایس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہر کوئی ہندوستان کو ’سب سے بڑی جمہوریت‘ کہتا ہے۔ حقیقت میں ہم صرف سب سے بڑی جمہوریت نہیں ہیں، بلکہ ہم سب سے عظیم جمہوریت ہیں۔ امریکہ خود کو سب سے پرانی جمہوریت کہتا ہے، لیکن وہ جمہوریت جو سب سے زیادہ لوگوں کو، سب سے زیادہ تنوع رکھنے والے لوگوں کو، سب سے زیادہ زبانوں کو اور سب سے زیادہ ریاستوں کو ایک دھاگے میں باندھتی ہے، وہ صرف ہندوستان کی ہے۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’ہماری سب سے طاقتور شئے، وہ چیز جو جدید ہندوستان کے پورے تصور کو ایک ساتھ باندھتی ہے، لوگوں کو قریب لاتی ہے، اور انہیں اس عظیم ملک کی تعمیر کی طاقت دیتی ہے، اس پر ان (آر ایس ایس) لوگوں کی طرف سے حملہ کیا جا رہا ہے۔ وہ اسے (جمہوریت کو) تباہ کر رہے ہیں۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’آپ جانتے ہیں کہ وہ اسے (جمہوریت کو) تباہ کر رہے ہیں، میں جانتا ہوں کہ وہ اسے تباہ کر رہے ہیں، اور خود وہ بھی جانتے ہیں کہ وہ اسے تباہ کر رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔