ہاتھرس معاملہ: زبردست دباؤ کے بعد یوگی نے دیا سی بی آئی جانچ کا حکم

اس معاملہ میں شروع سے ہی یوپی پولیس اور ضلع انتظامیہ کی لاپروائی کے کئی ثبوت سامنے آئے تھے، جن کا میڈیا نے انکشاف کیا۔ اس کے بعد راہل-پرینکا سمیت حزب اختلاف کے لیڈران نے زبردست مظاہرہ کیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک کو ہلا دینے والے ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل معاملہ کی جانچ اب سی بی آئی کرے گی۔ یوپی کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات مرکزی تحقیقاتی ایجنسی (سی بی آئی) سے کروانے کی سفارش کی ہے۔ اس معاملے میں ایس آئی ٹی تفتیش کی ابتدائی رپورٹ ریاستی حکومت تک پہنچی ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔

پچھلے دو دن سے ریاستی حکومت نے ایس آئی ٹی ٹیم کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے میڈیا اور رہنماؤں کے گاؤں میں متاثرہ کے اہل خانہ سے ملنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ یہاں تک کہ متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ ان کے فون بھی چھین لئے گئے تھے اور انہیں باہر جانے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی تھی۔


اس معاملے پر ہمہ جہتی ہنگامہ آرائی کے بعد یوگی حکومت کی طرف سے گزشتہ روز متاثرہ کے اہل خانہ سے ملنے یوپی کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم اویناش اوستھی اور یوپی کے ڈی جی پی پہنچے تھے۔ اس کے بعد شام کو اویناش اوستھی نے لکھنؤ میں پریس کانفرنس کے دروان کہا کہ ایس آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے۔ متاثرہ کے اہل خانہ کے ساتھ انصاف ہوگا۔

لیکن ہفتے کی رات یو پی سی ایم آفس کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے کئے گئے ٹویٹ میں کہا گیا کہ سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔

اس سے قبل جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ یوگی نے اس معاملے پر ٹویٹ کیا تھا، "اتر پردیش میں ماؤں اور بہنوں کی حرمت اور عزت نفس کو زک پہنچانے کا خیال تک بھی رکھنے والوں کی بربادی یقینی ہے۔ انہیں ایسی سزا ملے گی جو مستقبل میں ایک مثال قائم کرے گی۔ آپ کی یوپی حکومت ہر ماں بہن کی حفاظت اور ترقی کے لئے پرعزم ہے۔ یہ ہمارا عزم - وعدہ ہے۔"


گزشتہ روز کانگریس قائدین راہل اور پرینکا گاندھی دہلی سے ہاتھرس کے لئے روانہ ہوئے تھے۔ ڈی این ڈی پر طویل جدوجہد کے بعد دونوں رہنماؤں کو ہاتھرس جانے کی اجازت دی گئی اور ہاتھرس میں متاثرہ کے اہل خانہ سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات ہونے کے بعد وہ دہلی واپس آ گئے۔ اسی کے ساتھ، یوپی حکومت کی طرف سے سی بی آئی تحقیقات کی سفارش کی خبر منظر عام پر آ گئی۔

اس معاملے میں شروع ہی سے یوپی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی غفلت کے بہت سے ثبوت میڈیا کے سامنے آئے۔ جس کے بعد ملک کے بیشتر حصوں میں یوپی حکومت کے خلاف اپوزیشن لیڈروں سمیت عوامی مظاہرے ہوئے۔ دو دن تک پولیس کو متاثرہ کے گاؤں میں میڈیا تک کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔