سوشل میڈیا پر ہوئی ’2020‘ کی نفرت انگیز وداعی!

سوشل میڈیا پر اس وقت شعر و شاعری کے ذریعہ لوگ 2020 کی تکلیفوں کو بیان کرتے نظر آ رہے ہیں، اور نئے سال کو ایسی تکلیفوں سے دور رکھنے کے لیے خدا سے دعاء کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر احمد

ہمیشہ یہ دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ نئے سال کی آمد کا خوب جشن مناتے ہیں، وہ گزرنے والے سال کی یادوں کو لے کر غمگین بھی ہوتے ہیں۔ ایسا اس لیے کہ گزرنے والا ہر سال کھٹی میٹھی یادوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے رہتا ہے۔ لوگ اچھی یادوں کے ساتھ گزرنے والے سال کو الوداع کہتے ہیں اور نئے سال کی آمد کو لے کر کامیابی و کامرانی کی دعا کرتے ہیں۔ لیکن 2020 کی وداعی گزشتہ سالوں کے مقابلے کافی مختلف دکھائی دے رہی ہے۔ سوشل میڈیا یعنی ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور وہاٹس ایپ وغیرہ پر نئے سال کے جو پیغامات گشت کر رہے ہیں، ان میں 2020 کو انتہائی نفرت انگیز طریقے سے وداع کیا جا رہا ہے۔ دراصل کورونا وبا نے 2020 کو اس قدر خوفناک بنا دیا کہ لوگوں کے لیے ہر اچھی اور میٹھی یاد پر یہ بھاری پڑ رہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ 2020 کو اپنی یادوں سے پوری طرح مٹا دینے کا عزم کرتے نظر آ رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر اس وقت شعر و شاعری کے ذریعہ لوگ 2020 کی تکلیفوں کو بیان کرتے نظر آ رہے ہیں، اور نئے سال کو ایسی تکلیفوں سے دور رکھنے کے لیے خدا سے دعاء کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ 2020 کو درد کا افسانہ بتا رہے ہیں، تو کچھ لوگ نئے سال کی مبارکباد قبول کرنے سے بھی انکار کر رہے ہیں، اور اس کی وجہ یہ بتا رہے ہیں کہ 2020 کا درد اتنا گہرا ہے کہ نئے سال کا جشن منانا مشکل ہے۔ آپ بھی دیکھیں یہ دو پوسٹ جو فیس بک کے ساتھ ساتھ وہاٹس ایپ گروپ پر کافی وائرل ہو رہا ہے:

جو برس بیت گیا درد کا افسانہ تھا

رنج تھا کرب تھا دل سوزی کا پروانہ تھا

ایسے بیتا یہ برس جیسے کہیں برق گرے

میکدہ ویراں، شکستہ ہر اک پیمانہ تھا

--

دل میں ہے ابھی سال گزشتہ کی اذیت

مجھ سے نہ کہے کوئی نیا سال مبارک


اس طرح کے بے شمار پیغامات 31 دسمبر کی صبح سے ہی مختلف وہاٹس ایپ گروپ اور دوستوں کے درمیان بھیجنے اور وصول کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا، جو کم از کم ہفتہ بھر ضرور جاری رہنے والا ہے۔ گویا کہ 2020 سے ملے غموں کو اگر آپ بھولنا چاہتے ہیں، تو بھی کچھ دن نہیں بھول سکیں گے، کیونکہ کوئی نہ کوئی آپ کو سوشل میڈیا کے ذریعہ یاد دلائے گا کہ 2020 آپ کا کیا کچھ ضائع کر گیا ہے۔ حالانکہ صرف کورونا وبا ہی نہیں ہے جس نے 2020 کو ’خوف کا سال‘ بنا دیا، بلکہ کچھ ایسے حادثات و واقعات بھی ہیں جو کورونا وبا نہ پھیلنے کی صورت میں بھی 2020 کو دردناک یادوں سے بھر دیتا۔ مثلاً سی اے اے-این آر سی قانون جس کو لے کر پورے ملک میں مظاہرے ہوئے، کئی لوگ ہلاک ہوئے، کئی لوگوں کو غلط الزام میں جیل بھیجا گیا۔ دہلی میں پیدا تشدد بھی کم تکلیف دہ نہیں تھا جس کی ٹیس کئی علاقوں کے لوگ اب بھی محسوس کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جے این یو اور جامعہ میں جو کچھ ہوا اسے بھی برسوں بھلایا نہیں جا سکتا۔ اسی لیے تو کسی نے اپنے وہاٹس ایپ اسٹیٹس میں یہ پیغام لگایا ہے کہ:

’’کئی حادثوں کی زد میں آ گیا، بہت مشکل زندگی کا یہ سال رہا‘‘

سچ تو یہ ہے کہ لاکھ کوئی 2020 کے غموں کو بھلانا چاہے، لیکن یہ ممکن نہیں ہے۔ ہاں، گزرتے وقت کے ساتھ 2020 کی یادوں کو ضرور بھلایا جا سکتا ہے کیونکہ بڑے بوڑھے کہتے ہیں ’’وقت ہر زخم کو بھر دیتا ہے‘‘۔ ہاں، یہ دعا ضرور کرنی چاہیے کہ آنے والا سال کورونا سے ’متاثر‘ نہ ہو، اور لوگ پہلے کی طرح آپس میں بے خوف مل سکیں، مصافحہ و معانقہ کر سکیں۔ کچھ ایسی ہی دعاء فیس بک پر اس شعر کے ذریعہ کی گئی ہے:

نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے

خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے


اور پھر آخر میں وہاٹس ایپ پر گشت کرنے والے یہ اشعار بھی بطور دعاء پڑھتے چلیں کہ:

آنے والا یہ برس پچھلے کا ہمزاد نہ ہو

ہے دعا اب تو کہ گلشن کوئی برباد نہ ہو

ہیں گنہگار، سیہ کار مگر تیرے ہیں

رحمتیں اتریں کہ امت تیری ناشاد نہ ہو

ساتھ سب ہمدم و ہمراز یونہی چلتے رہیں

یہ اخوت و محبت کے دیے جلتے رہیں

اے خدا گلشن اسلام سدا مہکا رہے

شادمانی کے سدا پھول یہاں کھلتے رہیں

ہے دعا میری ’وطن، اہل وطن‘ شاد رہیں

کارواں چلتا رہے گھر سبھی آباد رہیں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔