بلندشہر: سماج میں پھیلی نفرت کسی ’سبودھ‘ کو زندہ نہیں چھوڑے گی، ڈی ایس پی بھدوہی

اداروں کے بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈی ایس پی ابھیشیک پرکاش نے لکھا، ’’موب لنچنگ کا چلن آئین کے لئے خطرہ بن گیا ہے اور اس نے اپنے فرض کو نجام دینے والے پولس اہلکاروں کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اترپردیش کے ایک پولس افسر نے ملک میں بڑھتے ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے چلن کو انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے گئو رکشکوں کی طرف سے کئے گئے قتل کا ذمہ داقر ٹھہرایا ہے۔

بھدوہی میں تعینات ڈی ایس پی ابھیشیک پرکاش نے مہلوک افسر کے بیٹے ابھیشیک سنگھ کی بھی ان کی طرف سے ذاتی خسارنے کا بہادری سے سامنا کرنے پر تعریف کیا ہے۔

ڈی ایس پی نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا، ‘‘میں سلام کرتا ہوں ابھیشیک کو جو اپنے والد کے قتل کے بعد بھی تشدد اور نفرت کی زبان کو نہیں پھیلا رہا ہے۔‘‘

ابھیشیک سنگھ نے این ڈی ٹی وی کو دئے انٹرویو میں کہا تھا، ’’آج میرے والد کی موت ہوئی ہے۔ کل بھیڈ کسی بڑے پولس افسر کو مار دے گی۔ اس کے بعد کسی وزیر کی باری آئے گی۔ کیا اس موب لنچنگ کے چلن کو بڑھنے دیا جا سکتا ہے؟ قطعی نہیں۔‘‘

اداروں کے بحران کی جناب اشارہ کرتے ہوئے 34 سالہ ڈی ایس پی نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ بڑھتا موب لنچنگ کا چلن آئین کے لئے خطرہ بنتا جا رہا ہے اور اسنے اپنے پیشہ ورانہ کردار ادا کرنے والے پولس اہلکاروں کی زندگانیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’آئین کی روح ایسے ہی نہیں مرے گی۔ اس کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ایک ایسا ہی ہجوم، ایسا ہی جنون اور ایسی ہی ذہنیت کے بیج بو دئے جائیں جو رفتہ رفتہ آئین کا خود قتل کر دے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سبودھ کمار سنگھ کے قتل کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔

اپنی پوسٹ میں انہوں نے پولس اصلاحات پر بھی زور دیا جس کا ملک کو طویل مدت سے انتظار ہے۔ انہوں نے پوسٹ کے آخر میں جذباتی انداز میں لکھا، ’’لیکن نفرت کی کھیتی جب لگاتار ہوتی رہے گی تو بیج درخت بنے گا ہی۔ تب کوئی ایک سبودھ کمار سنگھ نہیں رہے گا ہم سبھی ’سبودھ‘ ہو جائیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی گولی ہمارا بھی انتظار کر رہی ہو۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Dec 2018, 11:09 PM