ملک کے حالات تشویشناک ، مسلمان مایوس نہ ہوں،چھ مہینے میں بہتر دورآئے گا : حسن کمال

شاعرحسن کمال نے گزشتہ ایک عشرے کے حالات کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ مایوس نہیں ہیں اور انہیں اس بات کی امید ہے کہ آئندہ چھ مہینے میں ملک کے حالات ایک نئی کروٹ لیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر قومی آواز</p></div>

تصویر قومی آواز

user

یو این آئی

ممبئی کے قدیم اخبار روزنامہ ہندوستان کی 88 ویں سالگرہ کے موقع پر ہندوستانی مسلمان اندیشے اور امکانات کے عنوان پرملک کے سبھی مذاہب سے وابستہ دانشوروں اور صحافیوں نے اظہار خیال کیا اور کئی امور پر تشویش کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بہتر حالات کی امید بھی ظاہر کی -اس موقع سینئر صحافی خلیل زاہد کی تصنیف ’سجدوں سے محرو م مسجدیں‘ نامی کتاب کااجراءعمل میں آیا۔

معروف بزرگ صحافی اور شاعر حسن کمال نے گزشتہ ایک عشرے کے حالات کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ مایوس نہیں ہیں اور انہیں اس بات کی امید ہے کہ آئندہ چھ مہینے میں ملک کے حالات ایک نئی کروٹ لیں گے۔حسن کمال نے مزید کہاکہ ہندوستانیوں کا بڑا طبقہ مہنگائی ،بے روزگار اور تعلیمی سے محرومی کا شکار اور طبی سہولیات سے بھی محروم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوؤں کی اکثریت غیر جانبدار اور قومی ہم آہنگی پر یقین رکھتی ہے۔ حسن کمال نے اس بات کا اظہار کیا کہ مسجد- مندر اور فرقہ وارانہ مسائل اٹھانے کی کوشش صرف لوک سبھا کے پیش نظر ہے -امید یہی ہے کہ چھ مہینے بعد اس ملک کا ایک شاندار مستقبل شروع ہو جائے گا۔


اس موقع سے نیوز چینل کے مشہور اینکر اور صحافی آشوتوش نے حسن کمال کی بات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہاکہ عناصرمنظم اور منصوبہ ساز ہیں اور ایک باگ ڈور جنہیں سوسال میں حاصل ہوئی ہے ،ہ وہ کسی بھی حال میں اقتدار سے دور ہونا نہیں چاہیں گے۔

انہوں نے صاف الفاظ میں کہاکہ انہیں مزید پنپنے کا موقع مل گیا تو یہ عناصر مزید کئی صدیوں تک اقتدار سے چپکے رہیں گے۔حقیقت یہ ہے کہ وہ اکثریت ایک بڑے طبقے کے ذہنوں میں زہر بو چکے ہیں اور اس سچائی سے کوئی منہ نہیں موڑ سکتا ہے کہ انہوں اقتدار کی لگام کو بڑی مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے۔
انہوں نے گاندھی جی کے حوالے سے کہاکہ جمہوریت کا مطلب اکثریتی فرقہ اپنی اقلیت کے حقوق کی حفاظت کرے اور یہ اس کے لیے اور ملک کے لیے بھی یہی بہتر ہوگا۔


اس موقع پر سنئیر صحافی معصوم مرادآبادی نے کہاکہ وہ ابھی زیادہ ناامید نہیں ہیں اور ایک بی جے پی خاتون رہنماء کے حوالے سے کہاکہ اس ملک کو جمہوریت کے ساتھ ساتھ اولیاء اللہ اور خصوصی طورپراس کی حفاظت حضرت معین الدین چشتی اجمیری کی وجہ سے ہورہی ہے ۔ صحافی محمد وجہیہ الدین نے بھی کہاکہ آج بھی دیہاتوں میں صورتحال ایک حد تک بہتر ہے،لیکن زہر ضرور پھیلا دیا ہے ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئیے۔

اس سے قبل مشہور دانشور رام پنیانی نے کہاکہ جمہوری نظام میں ایسے حالات ضرور پیدا ہوتے ہیں ،لیکن پورا نظام یا پوری آبادی اس رو میں نہیں بہہ جاتی ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں مسلمانوں کے حالات کی طرح کئی طبقات کے لیے حالات ابتر ہیں ،ملک میں جو کچھ جاری ہے،وہ ایک سنگین مسئلہ ضرور ہے۔


شرکاء پروفیسر رام پنیانی، آسو توش (ایڈیٹر ستیہ ہندی) معصوم مراد آبادی (صحافی وادیب ) وو یک اگروال (سینئر صحافی) محمد وجیہہ الدین ( ٹائمز آف انڈیا ) شکیل رشید( ممبئی اردو نیوز) اور صحافی جاویدجمال الدین شامل رہے ۔ ابتداء میں اخبارعالم کے ایڈیٹر خلیل زاہد کی کتاب کا سجدوں سے محرو م مسجدیں نامی کتاب کااجراء عمل میں آیا اور ممبئی اردو نیوز کے ایڈیٹر شکیل رشید نے تبصرہ پیش کیا اور پتروکاس سنگھ کے یوسف رانا نے نظامت کی اور سرفراز آرزو نے جلسہ کے مقاصدواغراض پیش کیے۔ واضح رہے کہ خلیل نے عرصہ قبل بابری مسجد،متھرا کی شاہی عید گاہ اور مسجد اور ملک کی کئی ریاستوں میں نماز کے لیے بند کی جانے والی مساجد کا دورہ کیا اوریہ کتاب اسی پر مشتمل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔