کیا کورونا ویکسین کی وجہ سے نوجوانوں میں موت کا خطرہ بڑھ گیا ہے؟ میڈیکل ریسرچ کونسل کے مطالعہ نے دیا جواب

کورونا بحران کے بعد ملک بھر میں دل کا دورہ پڑنے سے کئی نوجوانوں کی موت ہو چکی ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوا کہ کیا اس کی وجہ کوویڈ ویکسین تو نہیں؟

<div class="paragraphs"><p>کورونا ویکسین، تصویر قومی آواز / وپن</p></div>

کورونا ویکسین، تصویر قومی آواز / وپن

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کوویڈ 19 کی وبا کے بعد حکومت نے لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم شروع کی۔ ملک میں لوگوں کو ویکسین کی 2 ارب سے زیادہ خوراکیں دی گئیں۔ اس کے بعد گزشتہ ایک سے ڈیڑھ سال کے دوران ملک میں دل کا دورہ پڑنے سے نوجوانوں کی موت کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ ایسے میں اس بات پر بحث شروع ہو گئی کہ کیا اس کے پیچھے ویکسین ہی ہے؟ تاہم اب انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے اس کا جواب دیا ہے۔

دراصل، آئی سی ایم آر نے حال ہی میں ایک مطالعہ کیا ہے۔ اس میں اس سوال کا جواب مانگا گیا ہے کہ کیا کوویڈ ویکسین اور اچانک ہونے والی اموات میں کوئی تعلق ہے؟ اپنی تحقیق کے ذریعے آئی سی ایم آر نے کہا کہ ہندوستان میں کوویڈ-19 ویکسین کی وجہ سے نوجوانوں میں اچانک موت کا خطرہ نہیں بڑھا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کوویڈ 19 سے پہلے اسپتال میں داخل ہونا، خاندان میں اچانک موت کے پرانے کیسز اور طرز زندگی میں تبدیلی نے اچانک موت کے امکانات کو بڑھا دیا ہے۔


آئی سی ایم آر کے مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کی وجہ سے اچانک موت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگر کسی نے ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لی ہے تو کورونا وائرس سے موت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کوویڈ کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہونے کی تاریخ، اچانک موت کی خاندانی تاریخ، موت سے 48 گھنٹے پہلے شراب پینا، منشیات لینا یا موت سے 48 گھنٹے پہلے بھرپور ورزش کرنا کچھ ایسے عوامل ہیں جن کی اچانک موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ مطالعہ آئی سی ایم آر نے یکم اکتوبر 2021 سے 31 مارچ 2023 تک کیا تھا۔ اس میں ملک بھر کے 47 ہسپتال شامل تھے۔ اس تحقیق میں 18 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں کو شامل کیا گیا، جو بظاہر صحت مند تھے۔ ان میں سے کوئی بھی کسی دائمی بیماری میں مبتلا نہیں تھا۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے افراد میں اچانک موت کا خطرہ بہت کم تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔