ہریانہ: کھٹر کابینہ کی پہلی توسیع، نئے وزراء میں قلمدانوں کی تقسیم

وزیراعلی منوہر لال کھٹر کی قیادت والی بی جے پی-جے جے پی اتحادی حکومت نے جمعرات کو کابینہ میں توسیع کی اور جمعہ کے روز نئے وزراء میں قلمدانوں کی تقسیم کر دی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ہریانہ: ہریانہ میں وزیراعلی منوہر لال کھٹر کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) اتحادی حکومت نے جمعرات کے روز کابینہ میں اپنی پہلی توسیع کی تھی اور آج یعنی جمعہ کے روز نئے وزراء (چھ کابینہ اور چار وزرائے مملکت ، آزادانہ چارج) میں قلمدانوں کی تقسیم کر دی۔

کابینہ اور وزرائے مملکت میں بی جے پی کوٹے سے تقریباً پانچ اورتین وزیر بنائےگئے ہیں۔ ان میں انل وج، کنور پال گرجر، مول چند شرما، جے پرکاش دلال اور ڈاکٹر بنواری لال وزیر کابینہ بنائے گئے ہیں۔ جبکہ اوم پرکاش یادو، کملیش ڈھانڈا اور سندیپ سنگھ وزیر مملکت کو وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔ رانیا سے آزاد رکن اسمبلی رنجیت سنگھ کو وزیر کابینہ بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جے جے پی رکن اسمبلی انوپ دھانک کو وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔ کابینہ کی توسیع کے بعد ریاستی حکومت میں وزیراعلی اور نائب وزیر اعلی سمیت 12 وزیر ہوگئے ہیں۔

جگادھاری سے تیسری بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے کنورپال گرجر کو تعلیم، جنگلات، ماحولیات کے علاوہ پارلیمانی امور اور مہمان نوازی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ وہ گزشتہ اسمبلی کے اسپیکر تھے لیکن اس بار انہیں وزیر کابینہ بنایا گیا ہے۔ ادھر، بلبھ گڑھ سے دوسری بار رکن اسمبلی بنے مول چند شرما کو نقل و حمل،کان کنی،مہارت کی ترقی اور صنعتی تربیت کے قلمدان سونپے گئے ہیں۔ لوہارو سے پہلی بار رکن اسمبلی بنے جے پرکاش دلال کو زراعت،مویشی پروری،ماہی پروری اور قانون کے قلمدان دئےگئے ہیں۔ وہیں پچھلی بی جےپی حکومت میں صحت عامہ کے وزیر رہے ڈاکٹر بنواری لال دوسری بار بھی وزیر کابینہ بنے ہیں۔انہیں اس بار کوآپریٹو،درج فہرست ذات و قبائل اور پسماندہ طبقوں کے فلاح و بہبود کے قلمدان دئےگئے ہیں۔


وزیر کابینہ بنے آزاد رکن اسمبلی رنجیت سنگھ ریاستی کی انڈین نیشنل لوک دل(آئی این ایل ڈی)کے صدر اور ریاست کے سابق وزیراعلی اوم پرکاش چوٹالہ کے بھائی ہیں۔وہ 1987 میں رکن اسمبلی منتخب ہوئےتھے اور 31سال کے بعد رانیا حلقے سے اسمبلی میں پہنچے ہیں۔جیتنے پر انہوں نے بغیر شرط بی جےپی کو حمایت دینے کا اعلان کیاتھا۔اس بے شرطیہ حمایت کے عوض میں انہیں وزیر کابینہ کا عہدے بطور تحفہ ملا اور انہیں بجلی ،جدید اور قابل تجدید توانائی اور جیل کے قلمدان دئے گئے ہیں۔

وزرائے مملکت میں نارنول سے دوسری بار رکن اسمبلی بنے اوم پرکاش یادو کو سماجی انصاف اور تفویض اختیارات ،فوجی فلاح و بہبود کے قلمدان دئےگئے ہیں۔ وہ پہلی بار وزیر بنے ہیں۔وہیں پہلی بار رکن اسمبلی بنیں کملیش ڈھانڈا حکومت میں واحد خاتون وزیر ہیں۔انہیں خواتین اور بچوں کے فلاح و بہبود اور آرکائیو کے قلمدان دئےگئےہیں۔جےجےپی رکن اسمبلی انوپ دھانک کو آثار قدیمہ اور میوزیم ، لیبراور روزگار کےقلمدان دئےگئے ہیں۔وہ نائب وزیراعلی کے ساتھ منسلک رہیں گے۔مسٹر دھانک آئی این ایل ڈی میں رہتے ہوئے رکن اسمبلی تھے اور اس بار جےجے پی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے ہیں۔وہیں پہووا سے پہلی بار رکن اسمبلی بنے اور ہاکی انڈیا کے سابق کپتان سندیپ سنگھ کو کھیل ،پرنٹنگ اور اسٹیشنری قلمدان دئےگئے ہیں۔


حکومت میں اہم اتحادی جےجےپی کے لیڈر اور نائب وزیراعلی دشینت چوٹالہ کو قلمدان کی تقسیم میں ریوینیو اور قدرتی آفات کے علاوہ آبکاری اور ایکسائز ڈیوٹی، دیہی ترقی اور پنچایتی راج، تجارت اور صنعت ،تعمیرات عامہ (مکانات اور سڑکیں)،خوراک کی فراہمی اور صارفین کے امور ،لیبر اور روزگار،شہری ہوابازی ،آرکائیو اور میوزیم ،بحالی اور چک بندی کے قلمدان سونپیں گئےہیں۔

ریاست کی 90 رکنی اسمبلی میں زیادہ سے زیادہ 13وزیر ہوسکتے ہیں۔ گزشتہ 21 اکتوبر کو ہوئے اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی 24 اکتوبر کو ہوئی تھی اور نتیجوں کے اعلان میں بی جے پی کو 40، کانگریس کو 31، جےجےپی کو دس، آئی این ایل ڈی اور ہریانہ لوک ہت پارٹی کو ایک ایک اور سات آزاد امیدواروں کو جیت ملی تھی۔ بعد میں ریاست میں بی جے پی نے جے جے پی اور سات آزاد امیدواروں کی حمایت سے حکومت تشکیل دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */