ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وِز نے بڑھ رہے کورونا مریضوں کا ٹھیکرا دہلی کے سر پھوڑا

انل وِز کا کہنا ہے کہ دہلی میں ملازمت کرنے والے ہریانہ کے لوگ پاس بنوا کر روزانہ وہاں سے آتے ہیں اور ‘کورونا کیریر’ بن کر ہریانہ واقع اپنی فیملی میں اس وائرس کو پھیلاتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہریانہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے اور ریاست کے وزیر داخلہ انل وِز نے اس کے لیے ریاستی حکومت کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی جگہ دہلی حکومت کے سر ٹھیکرا پھوڑنا شروع کر دیا ہے۔ انل وِز نے الزام عائد کیا ہے کہ دہلی کی وجہ سے ہریانہ میں کورونا کے مریض بڑھ رہے ہیں کیونکہ دہلی میں ملازمت کرنے والے ہریانہ کے لوگ پاس بنوا کر روزانہ وہاں سے آتے ہیں اور 'کورونا کیریر' بن کر ہریانہ واقع اپنی فیملی میں اس وائرس کو پھیلاتے ہیں۔

انل وِز نے اس سلسلے میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ہریانہ کے ایسے ملازمین جو دہلی میں کام کر رہے ہیں، انھیں وہیں ٹھہرنے کا انتظام کیا جائے اور ان کے سفر کے لیے پاس جاری نہ کیا جائے۔ ہریانہ کے وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سونی پت میں 9 ایسے لوگوں کو کورونا ہوا جو دہلی سے ہریانہ آئے تھے۔ پانی پت میں دہلی ملازم کی بہن کو کورونا ہو گیا جو سمالکھا تھانہ میں سب انسپکٹر ہیں۔ اس کے بعد ان کی پوری فیملی کورونا کی زد میں آ گئی اور پورے سمالکھا تھانہ کو کوارنٹائن کرنا پڑا۔


انل وِز نے دہلی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ہریانہ میں رہنے والے اپنے ملازمین کو پاس جاری نہ کریں بلکہ ان کے لیے دہلی میں ہی رہنے کا انتظام کر دیں۔ وِز کا کہنا ہے کہ "ہم نے دہلی-ہریانہ سرحد سیل کر دی ہے۔ کسی کو بھی آنے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ لیکن مرکزی حکومت کی ایڈوائزری کی وجہ سے پاس لے کر آنے والے شخص کو نہیں روکا جا سکتا ہے۔ اس لیے دہلی حکومت لوگوں کو پاس جاری نہ کریں، بلکہ ان کو وہیں رکھیں۔"

واضح رہے کہ ہریانہ کے مقابلے میں دہلی میں کافی زیادہ کورونا کیس ہیں۔ دہلی میں تقریباً 3000 مریض کورونا کی زد میں ہیں اور یہاں اس وائرس سے 54 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ہریانہ میں کورونا پازیٹو مریضوں کی کل تعداد 289 ہے اور اس میں 176 لوگ ٹھیک بھی ہو چکے ہیں۔ اس ریاست میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے 3 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Apr 2020, 1:40 PM