جئے شاہ کی کمپنی کی بنی نینو یوریا  کی بوتل کوزبردستی کسانوں پر تھوپ رہی ہے: بھانبھو

 ہریانہ ودھان سبھا کا مانسون اجلاس جاری ہے، اس معاملے کو حکومت کے سامنے اٹھانا ضروری ہے تاکہ کسانوں کے ساتھ ہورہی کھلی لوٹ مار کو روکا جا سکے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کسانوں کی شاخ کے ریاستی صدر کلدیپ بھانبھو نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کسانوں کویوریا کھاد کے تین تھیلوں کے ساتھ گجرات میں بنی نینو یوریا کی بوتل زبردستی تھوپ کر کسانوں کو لوٹنے کا کام کررہی ہے ۔ اس نینو یوریا کمپنی کے مالک مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جئے شاہ ہیں، اس لیے ریاستی حکومت اسے بیچنا اپنی مجبوری سمجھ رہی ہے۔

کلدیپ بھانبو نے نینو یوریا کے معیار پر بھی سوالات اٹھائے۔ گزشتہ سیزن میں ہریانہ میں چھ لاکھ 93 ہزار میٹرک ٹن یوریا استعمال کیا گیا تھا جبکہ دو لاکھ 53 ہزار میٹرک ٹن ڈی اے پی کی کھپت ہوئی تھی جس کے ساتھ نینو یوریا تقسیم کیا گیا تھا۔ اب حکومت نینو ڈی اے پی بھی اسی خطوط پر لا رہی ہے۔


اتوار کو سرسا میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مسٹر بھانبھو نے کہا کہ ہریانہ ودھان سبھا کا مانسون سیشن چل رہا ہے، اس لیے اس معاملے کو حکومت کے سامنے اٹھانا ضروری ہے، تاکہ کسانوں کے ساتھ ہورہی کھلی لوٹ مار کو روکا جا سکے۔

مسٹر بھانبھو نے کہا کہ اگر اپوزیشن پارٹیوں نے اس معاملے کو قانون ساز اسمبلی کے فلور پر نہیں رکھا تو عام آدمی پارٹی  اسمبلی کے سامنے احتجاج کرے گی۔ افکو کسان کو زبردستی نینو یوریا کی بوتل کے ساتھ تین یوریا کے تھیلوں کے ساتھ فروخت کر رہا ہے۔ عآ پ  گاؤں گاؤں جا کر کسانوں کو اس بارے میں آگاہ کریں گے۔ کسان دوست ہونے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی کسانوں کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ کبھی تین زرعی قوانین لا کر، کبھی انشورنس کی رقم کے نام پر، کبھی فصلوں کی قیمت کے حوالے سے اور اب نینو یوریا کے نام پر۔ انہوں نے کہا کہ جب پنجاب کی بھگونت مان حکومت نے نینو کھادوں کی لوٹ مار کے اس کھیل کو روکنے کی کوشش کی تو کبھی صدر راج لگانے کی دھمکیاں دے کر اور کبھی دوسری دھمکیاں دے کر ڈرایا جا رہا ہے۔


عآپ لیڈر نے بتایا کہ سال 2018 سے ریاستی حکومت کسانوں کو ٹیوب ویل بجلی کنکشن نہیں دے رہی ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح گرنے پر کسان ٹیوب ویل کو کھیت کے دوسرے حصے میں شفٹ کرے تو اسی کنکشن کو شفٹ کرنے کے نام پر بجلی کارپوریشن جعلی تخمینہ لگا کر کسانوں کو مالی طور پر ہراساں کر رہی ہے۔ الیکٹرسٹی کارپوریشن کی جانب سے سولر انرجی کمپنیوں کی ملی بھگت سے بجلی کے بجائے کسانوں سے زبردستی سولر انرجی کے کنکشن لگائے جا رہے ہیں۔ شمسی توانائی کی وجہ سے ٹیوب ویل گہرے پانی کی سطح سے پانی اٹھانے کے قابل نہیں ہوتے ہیں۔ بھانبھو نے کہا کہ کسانوں کے تئیں حکومت کی نیت اچھی نہیں ہے۔