کسانوں کا ہریانہ کی بی جے پی حکومت کو سخت انتباہ 'کل سے آپ کے گھر کا کتا بھی باہر نہیں نکلنے دیں گے!'

دھان کی خریداری میں تاخیر کے سبب کسانوں کا غصہ بڑھ رہا ہے، کسان رہنماؤں نے ہریانہ حکومت کو براہ راست انتباہ دیا ہے کہ فصل کی خریداری فوری طور پر شروع کی جائے ورنہ قائدین کے گھروں کا محاصرہ کیا جائے گا

کسان تحریک، فائل تصویر / آئی اے این ایس
کسان تحریک، فائل تصویر / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: زرعی قوانین کے معاملے پر جاری کسانوں کی تحریک کے درمیان حکومت اور کسان تنظیمیں پھر آمنے سامنے ہیں۔ دھان کی خریداری کے حوالے سے پنجاب-ہریانہ میں ہنگامہ ہو رہا ہے۔ فصلوں کی خریداری میں تاخیر کے پیش نظر اب کسان رہنما گرنام سنگھ چڈھونی نے ہریانہ کی منوہر لال کھٹر حکومت کو براہ راست وارننگ دی ہے۔ گرنام سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر کل (2 اکتوبر) سے فصلوں کی خریداری شروع نہ ہوئی تو لیڈران کے گھر کا کتا بھی باہر نہیں نکلنے دیں گے۔

دراصل، موسم کے پیش نظر اس بار دھان کی خریداری کا عمل شروع کرنے میں تاخیر ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت نے پنجاب ہریانہ سے کہا ہے کہ یہ عمل 11 اکتوبر سے ایم ایس پی کی بنیاد پر شروع کیا جائے جس کی وجہ سے کسانوں میں غصہ ہے۔

بھارتیہ کسان یونین کے گرنام سنگھ چڈھونی نے اس معاملے پر حکومت کو خبردار کیا ہے۔ ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے گرنام سنگھ چڈھونی نے کہا کہ منڈیوں میں فصلوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، بارش کی وجہ سے کئی فصلوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ اس حکومت نے پہلے یکم اکتوبر سے خریداری کی بات کی تھی لیکن اب اسے 11 اکتوبر کر دیا گیا ہے۔


انہوں نے کہا، ’’ہم پھر انتباہ دے رہے ہیں، بہتر ہوگا کہ کل سے خریداری شروع کر دیں، ورنہ آپ کے ایم ایل اے، ایم پیز لیڈروں کو اس طرح گھیر لیں گے کہ انہیں گھر میں بند کر دیں گے، یہاں تک کہ ان کا کتا بھی باہر نہیں آ سکے گا۔ کسان ساتھیو! کل کا انتظار کرو، اگر خریداری نہیں ہوتی تو پرسوں ان کے گھر کا گھیراؤ کر لیں۔‘‘

گرنام سنگھ چڈھونی نے کہا کہ جب ہمارا احتجاج جاری ہے تو حکومت فصل کی خریداری میں تاخیر کر رہی ہے اور مختلف شرائط عائد کر رہی ہے۔ یعنی کھیت میں فصل خراب ہو گی اور بازار میں کوئی فروخت نہیں ہو گی۔

غور ط؎لب ہے کہ زرعی قوانین کی وجہ سے کسانوں کی تحریک پہلے سے ہی جاری ہے، پچھلے ایک سال سے کسان دہلی کی سرحدوں پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں، کسانوں نے ’بھارت بند‘ کی کال بھی دی تھی، جس کا دہلی-این سی آر میں کچھ اثر ہوا۔ ایسے میں زرعی قوانین کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا اور ایک نئی جنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔