وزیر اعلیٰ ہریانہ کی رہائش پر کورونا کی دستک، پولیس ہیڈکوارٹر بھی دو دنوں کے لئے بند

ہریانہ میں وبا کے انفیکشن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صوبہ میں کافی وقت سے لگاتار 700 سے 900 مریضوں کی روزانہ تصدیق ہو رہی ہے، وہیں صوبہ بھر میں مریضوں کی تعداد 48 ہزار کو پار کر گئی ہے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

دھیریندر اوستھی

چنڈی گڑھ: ہریانہ میں کورونا وائرس کا خوف بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر بھی کورونا وبا نے دستک دے دی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے آئی ٹی کے مشیر کورونا پازیٹو پائے گئے ہیں۔ صوبہ کی پولیس بھی کورونا کی زد میں ہے اور پولیس ہیڈ کوارٹر کو دو دن کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔

وہیں صوبہ بھر میں مریضوں کی تعداد 48 ہزار کو پار کر گئی ہے۔ وبا کے انفیکشن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صوبہ میں کافی وقت سے لگاتار 700 سے 900 مریضوں کی روزانہ تصدیق ہو رہی ہے۔ یہ حالت تو تب ہے جب حکومت بڑے بڑے دعوے کر رہی ہے۔ درین اثنا کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی ہے۔


ہریانہ پولیس کے صدر دفتر میں کورونا انفیکشن کے ملنے سے پنچکولہ کے سیکٹر 6 واقع ڈی جی پی کے دفتر کو بدھ اور جمعرات یعنی 19 اور 20 اگست کو بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ پیر کے روز یہاں کام کرنے والے 10 پولیس اہلکاروں میں سے 6 کورونا پازیٹو پائے گئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ابھی تک کسی بھی افسر میں کورونا کی تشخیص نہیں ہوئی ہے اور آگے پروٹوکول پر عمل کیا جا رہا ہے۔ تمام افسران اپنے اپنے گھروں سے کام کر رہے ہیں اور ریاست کے تمام پولیس اہلکاروں کی ضروریات کا دھیان رکھا جا رہا ہے۔

دوسری طرف منگل کے روز ریاست میں کورونا مریضوں کی تعداد بڑھ کر 48936 ہوگئی ہے۔ جبکہ ریاست میں کورونا سے اب تک 557 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ منگل کے روز 896 نئے کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ 7 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان میں سے 155 افراد کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ جن میں سے 136 افراد آکسیجن سپورٹ پر ہیں، جبکہ 19 افراد وینٹی لیٹر پر ہیں۔


وبا کے دوران حکومت کے دعوے بے معنی ہو رہے ہیں۔ ایک دن پہلے چیف سکریٹری کی زیر صدارت کرائسس کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لئے حکام کی جانب سے کیے جانے والے کام کی تعریف کے ساتھ ساتھ مستقبل قریب میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بھی ’4 ٹی‘ یعنی ٹریسنگ، ٹریکنگ، ٹیسٹنگ اور ٹریٹمنٹ پر زور دیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ یہ تقریباً ہر اجلاس میں کہا جاتا ہے لیکن صوبہ کے اس حال تک پہنچنے کی وجوہات میں جانے کی زحمت کون کرے گا؟

اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ اس وقت پورے ملک میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 نافذ ہے اور ریاست میں اس ایکٹ پر پوری شدت سے عمل کیا جانا چاہیے۔ تاہم، خود حکومت کے لوگ ہی ضابطہ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ بی جے پی کے ریاستی صدر کی حالیہ ’تاجپوشی‘ کی تقریب میں بھی اس ایکٹ کی جم کر دھجیاں اڑائی گئیں۔ ایسی صورتحال میں کیا کھٹر حکومت بتائے گی کہ کتنے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Aug 2020, 1:59 PM
/* */