ہریانہ: کانگریس کی تحریک عدم اعتماد پر بحث آج متوقع، خطرے میں کھٹر سرکار!

مودی حکومت کے خلاف جاری کسان تحریک کے درمیان کانگریس نے ہریانہ کی بی جے پی-جے جے پی مخلوط حکومت کے خلاف اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کر دی، جس سے کھٹر سرکار پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں

منوہر لال کھٹر/ تصویر آئی اے این ایس
منوہر لال کھٹر/ تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: اتراکھنڈ میں بی جے پی کے اندر بغاوت کو پرسکون کرنے کی کوششوں کے درمیان بی جے پی کے لئے اب ہریانہ میں ایک نیا بحران پیدا ہوتا نظر آ رہا ہے۔ کانگریس نے ریاست کی بی جے پی-جے جے پی حکومت کے خلاف اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی ہے، جس پر بدھ یعنی آج بحث ہونے جا رہی ہے۔ بحث بعد عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ بھی کی جا سکتی ہے، جس کی وجہ سے بی جے پی کی کھٹر حکومت بحران میں نظر آ رہی ہے۔

عدم اعتماد کی تحریک کے پیش نظر ریاست میں بی جے پی اور جے جے پی میں ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ بی جے پی نے ایک وہپ جاری کرتے ہوئے اپنے تمام ممبران اسمبلی کو ایوان میں موجود رہنے کا حکم دیا ہے۔ اسی کے ساتھ، جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کے وہپ نے بھی تمام ممبران اسمبلی کو موجود ہونے کو کہا ہے۔ ادھر، کانگریس بھی بی جے پی کو بلند حوصلوں سے شکست دینے کے لئے تیار ہے، کانگریس نے اپنے اراکین اسمبلی کو وہپ بھی جاری کیا ہے۔


دریں اثنا، بی جے پی کی حلیف جے جے پی کے کچھ ارکان اسمبلی نے سخت تیور ظاہر کر کے کھٹر حکومت کے لئے پریشانی پیدا کر دی ہے۔ جے جے پی کے ایم ایل اے دیویندر سنگھ ببلی نے دشینت چوٹالہ کو بی جے پی چھوڑنے کی تاکید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت تنہا میرے ووٹ سے گر جائے تو میں آج ہی یہ کر دوں! اس سے کیا پیغام جائے گا؟ پوری پارٹی کو موقف اختیار کرنا چاہئے۔ ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ لوگ ہمیں گاؤں میں داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ حکومت اگلے 15 دن میں کسانوں کا مسئلہ حل کرے، بصورت دیگر ہمیں اپنی حمایت واپس لینا چاہئے۔

وہیں، سابق ریاستی وزیر اعلی اور اپوزیشن لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ ہریانہ کی بی جے پی-جے جے پی حکومت نے لوگوں کا اعتماد کھو دیا ہے۔ اراکین اسمبلی اور آزاد امیدواروں نے بھی اپنے ہاتھ کھینچ لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے دوران براہ راست ووٹنگ ہوگی، جس سے بہت سارے چہرے بے نقاب ہوں جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Mar 2021, 9:01 AM