ہریانہ: جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خاتون کوچ نے درج کرایا بیان، سابق بی جے پی وزیر اب بھی گرفتاری سے دور

2016 کے ریو اولمپک میں حصہ لینے والی ہریانہ کی خاتون اتھلیٹ اور جونیئر کوچ کی گزشتہ سال ستمبر میں تقرری ہوئی تھی، اس نے الزام لگایا کہ سندیپ سنگھ نے کام کے بہانے گھر پر بلا کر زبردستی کی کوشش کی۔

<div class="paragraphs"><p>سندیپ سنگھِ تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سندیپ سنگھِ تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہریانہ کی کھٹر حکومت میں وزیر کھیل رہ چکے سندیپ سنگھ پر جنسی استحصال کا الزام عائد کرنے والی جونیئر اتھلیٹکس کوچ نے بدھ کے روز چنڈی گڑھ کے سیکٹر 43 واقع ضلع کورٹ احاطہ پہنچ کر مجسٹریٹ کے سامنے سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان درج کرایا۔ متاثرہ کے بیان کے باوجود سندیپ سنگھ کی اب تک گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ منگل کو متاثرہ کا بیان درج کرنے والی خصوصی جانچ ٹیم نے معاملے کی جانچ کے لیے سندیپ سنگھ کی سرکاری رہائش کا دورہ کیا تھا۔

سابق وزیر کھیل اور اولمپین سندیپ سنگھ نے جونیئر اتھلیٹکس کوچ کے جنسی استحصال کے الزام میں چنڈی گڑھ پولیس کے ذریعہ معاملہ درج کیے جانے کے بعد اتوار کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ حالانکہ انڈین نیشنل ہاکی ٹیم کے سابق کپتان سندیپ سنگھ نے الزامات کو سیاست سے متاثر کہہ کر خارج کر دیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے کہا کہ ’’مجھے امید ہے کہ میرے خلاف لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور یہ بات جانچ میں ثابت ہوگی۔ جانچ رپورٹ آنے تک میں محکمہ کھیل کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ کو سونپتا ہوں۔‘‘


انڈین ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور پہلی بار رکن اسمبلی کے ساتھ ساتھ وزیر بنے 36 سالہ سندیپ سنگھ کے خلاف ہفتہ کو ایف آئی آر درج کی گئی۔ خاتون کوچ کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے سندیپ سنگھ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 354، 354اے، 354بی، 342 اور 506 کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ معاملہ کی جانچ سیکٹر 26 تھانہ کے تحت ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ 2016 ریو اولمپک میں حصہ لینے والی ہریانہ کی خاتون اتھلیٹ اور جونیئر کوچ کی تقرری گزشتہ سال ستمبر میں محکمہ میں ہوئی تھی۔ اپنی شکایت میں اس نے الزام لگایا کہ سندیپ سنگھ نے انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ پر پیغامات بھیجے۔ پھر یکم جولائی کو انھوں نے سنیپ چیٹ کال کیا اور ڈاکیومنٹس ویریفکیشن کے لیے چنڈی گڑھ کے سیکٹر 7 میں اپنے گھر پر بلایا۔ شام تقریباً 6.50 بجے انھوں نے کال کر مجھے دفتر آنے کے لیے کہا۔ جب میں وہاں پہنچی تو انھوں نے میرے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ میں انھیں ایک طرف دھکیلنے میں کامیاب رہی اور کمرے سے باہر بھاگ گئی، کیونکہ کمرے کا دروازہ کھلا ہوا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔