زرعی بل: ہرسمرت کور کا استعفیٰ منظور، نریندر سنگھ تومر کو ملا اضافی چارج

فوڈ پروسیسنگ صنعت کی مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل نے زرعی بل پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے گزشتہ روز مودی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: صدر رام ناتھ کووند نے شرومنی اکالی دل (بادل) کی لیڈر ہرسمرت کور بادل کا مرکزی کابینہ سے استعفیٰ فوری طور پر قبول کر لیا ہے۔ فوڈ پروسیسنگ صنعت کی مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل نے زرعی بل پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے گزشتہ روز مودی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

آئین کے آرٹیکل 75 کی ذیلی دفعہ 2 کے تحت کووند نے مرکزی وزیر برائے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز ہرسمرت کور بادل کا استعفیٰ قبول کیا۔ قبل ازیں وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کا استعفیٰ منظور کرنے کی سفارش کی تھی۔ وزیراعظم کے مشورے پر کووند نے وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تومر کو مرکزی وزارت فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کا چارج سونپا ہے۔ اب وہ وزارت زراعت کے ساتھ ساتھ وزارت برائے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے کام بھی دیکھیں گے۔

قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کا دوسرا سب سے پرانا حلیف شرومنی اکالی دل (بادل) جمعرات کو کسانوں کے معاملہ پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر قیادت مرکزی حکومت سے باہر آگیا۔ لوک سبھامیں زرعی پیداوار تجارت (فروغ اور آسانیاں) بل 2020 اور زرعی (بااختیار اور تحفظ) قیمت اور زرعی خدمات پر بحث کے دوران ایس ڈی (بادل) کے رہنما سکھبیر سنگھ بادل نے ان بلوں کو کسان مخالف قراردیتے ہوئے حکومت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

بعد میں سکھبیر بادل کی اہلیہ اورفوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزیر ہرسمرت کور بادل نے ٹویٹ کیا کہ انہوں نے اپنا استعفی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسان مخالف بلوں پراحتجاج کرتے ہوئے مرکزی کابینہ سے استعفی دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ بیٹی اور بہن کی حیثیت سے کسانوں کے ساتھ کھڑی ہیں۔


دونوں بلوں پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ شرومنی اکالی دل کسانوں کی پارٹی ہے اور وہ زراعت سے متعلق ان بلوں کی مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے کانگریس کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شرومنی اکالی دل نے کبھی بھی یو ٹرن نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی جمہوری اتحاد کے حلیف ہیں۔ ہم نے حکومت کو کسانوں کے احساسات سے آگاہ کر دیا ہے۔ ہم نے ہر پلیٹ فارم پر اس مسئلہ کو اٹھایا اور کسانوں کی پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

بادل نے کہا کہ پنجاب کے کسانوں نے ملک کو اناج کے معاملے میں خود کفیل بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ پنجاب میں آنے والی حکومتوں نے زرعی انفراسٹرکچر کی تیاری کے لئے سخت محنت کی لیکن یہ آرڈیننس ان کی 50 سالہ ریاضت کو برباد کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کی پارٹی ہونے کے ناطے وہ کسی ایسی چیز کی حمایت نہیں کرسکتے جو ملک ، خاص طور پر پنجاب کے اناج فراہم کرنے والوں کے خلاف ہو۔ لہذا ، کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے ان کی پارٹی کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہے۔

وزیر اعظم کی سالگرہ کے موقع پر حکومت سے موجودہ سب سے پرانے این ڈی اے اتحادی کا باہر ہونا بی جے پی کے لئے ایک تلخ تجربہ رہا۔ اس سے قبل گزشتہ سال این ڈی اے کی سب سے قدیم حلیف شیو سینا نے مودی حکومت اور این ڈی اے دونوں کے ساتھ تعلقات توڑ لئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Sep 2020, 10:46 AM