توگڑیا کو مودی-شاہ سے جان کا خطرہ: ہاردک پٹیل

وشو ہندو پریشد لیڈر پروین توگڑیا کی پریس کانفرنس کے بعد گجرات میں سیاسی ہوا گرم ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔ ہاردک پٹیل اور کانگریس لیڈر ارجن موڈواڈیا نے اسپتال جا کر ان سے ملاقات کی۔

تصویر نوجیون
تصویر نوجیون
user

قومی آوازبیورو

وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے بین الاقوامی کارگزار صدر پروین توگڑیا کے ذریعہ پریس کانفرنس کر خود کے قتل کا اندیشہ ظاہر کیے جانے کے بعد گجرات کا سیاسی ماحول انتہائی گرم ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ 16 جنوری کی صبح توگڑیا کی پریس کانفرنس کے بعد گجرات میں سیاسی سرگرمیاں کافی تیز ہو گئی ہیں۔ جذباتی ہو کر اپنے قتل کا اندیشہ ظاہر کرنے والے توگڑیا کے بیان کے بعد مختلف سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے لیڈروں نے اسپتال پہنچ کر ان سے ملاقات کی۔ توگڑیا کی پریس کانفرنس کے کچھ ہی دیر بعد گجرات کے پاٹیدار انامت آندولن کے لیڈر ہاردک پٹیل نے عیادت کی اور وہاں سے نکلنے کے بعد نامہ نگاروں سے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ ان کے خلاف سازش تیار کر رہے ہیں۔

انھوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’’ڈاکٹر پروین توگڑیا کو مودی-شاہ راستے سے ہٹا کر 2019 چناؤ میں ایک نیا فارمولہ تیار کرنے کا مسودہ بنا رہے ہیں۔ ڈاکٹر توگڑیا جنھوں نے مودی اور بی جے پی کو اقتدار دلانے میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا آج ان کے منھ سے دنیا نے سن لیا کہ ان کا انکاؤنٹر کرانے کا منصوبہ تھا۔‘‘

آج احمد آباد کے اسپتال میں داخل پروین توگڑیا کا حال چال پوچھنے کانگریس لیڈر ارجن موڈواڈیا بھی پہنچے۔ ان سے ملاقات کے بعد موڈواڈیا نے بھی توگڑیا کے قتل کی سازش کا الزام دہرایا۔ انھوں نے وی ایچ پی لیڈر کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی لیڈر اپنے مخالفین کو راستے سے ہٹانے کے لیے ان کا قتل بھی کروا دیتے ہیں۔‘‘

موڈواڈیا نے ہرین پانڈیا اور سنجے جوشی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ بی جے پی نے ان کا کیا حال کیا۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’سیاست میں ذاتی دشمنی نہیں لیکن نظریاتی اختلاف ہو سکتے ہیں۔ لیکن بی جے پی اپنے سیاسی مخالفین کو دشمن اور غدارِ وطن تصور کرتی ہے۔ بی جے پی نے ہرین پانڈیا، سنجے جوشی جیسے لیڈروں کا کیا حال کیا؟ ڈاکٹر توگڑیا سے میرا نظریاتی اختلاف ہے، دشمنی نہیں۔‘‘

اس سے قبل سوموار کو توگڑیا کے لاپتہ ہونے کے بعد پٹیل لیڈر ہاردک پٹیل نے کئی ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کی حمایت کی تھی۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں ہاردک نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ’’زیڈ پلس سیکورٹی ہونے کے باوجود بھی پروین توگڑیا جی غائب ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں سوچنے والی بات ہے کہ عام آدمی کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے۔ توگڑیا جی نے پہلے بھی کہا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔‘‘

اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں ہاردک نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’منموہن سنگھ جی کی حکومت میں اگر پروین توگڑیا جی لاپتہ ہو جاتے تو بی جے پی پورے ملک میں تشدد کر دیتی۔ بھکتوں کو جو بولنا ہے وہ بول سکتے ہیں، کیونکہ اس ایشو پر اگر نہیں بولے تو صاحب تنخواہ نہیں دیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jan 2018, 6:16 PM