ہاپوڑ لنچنگ: سمیع الدین کو جان کا خطرہ

ہاپوڑ لنچنگ معاملے کے واحد چشم دید گواہ سمیع الدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اوپر ہوئے قاتلانہ حملے کے بعد اس لیے انصاف کی لڑائی لڑنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ایسا کسی اور کے ساتھ ہو۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

بھاشا سنگھ

ہاپوڑ لنچنگ معاملے کے واحد گواہ سمیع الدین کی سیکورٹی کے لیے اتر پردیش پولس نے ایک بندوق بردار رکھ دیا ہے۔ حالانکہ اتر پردیش پولس نے ابھی تک 14 جولائی کو بھیجے گئے سمیع الدین کے بیان کا کوئی جواب نہیں دیا ہے، لیکن ان کی جان کو لاحق خطرہ کے مدنظر ایک سیکورٹی اہلکار دینے کا فیصلہ لیا گیا۔ سمیع الدین نے اپنے خط میں میرٹھ رینج کے آئی جی رام کمار سےکہا تھا کہ ’’میں واقعہ کی سچی اور صحیح تفصیل پیش کرنا چاہتا ہوں اس لیے میری گزارش ہے کہ میرا بیان جوڈیشیل مجسٹریٹ کے آگے ریکارڈ کیا جائے۔‘‘ اس خط پر ابھی تک پولس نے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے جس کے سبب سمیع الدین کے گھر والوں میں خوف کا عالم ہے۔

میرٹھ آئی جی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انھیں سمیع الدین، ان کے بھائی یٰسین اور دنیش تومر کے ذریعہ ای میل سے بھیجا گیا خط مل گیا ہے، لیکن انھوں نے آگے کی کارروائی کے بارے میں ابھی تک کوئی صورت حال واضح نہیں کی ہے۔ اس درمیان اتر پردیش پولس نے یہ ٹوئٹ کیا ہے کہ اس معاملے میں رپورٹ سمیع الدین کے بھائی کے دستخط کے ساتھ درج کی گئی ہے اور اسے دنیش تومر نے لکھاہے۔

اس سلسلے میں ’قومی آواز‘ نے سپریم کورٹ کی سینئر وکیل ورندا گروور سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ ’’اتر پردیش پولس ابھی تک یہ نہیں بتا پائی کہ جب موب لنچنگ کا ویڈیو اس کے پاس تھا تو اس نے موٹر سائیکل حادثے کا معاملہ کیسے درج کیا؟ اس ویڈیو میں مہلوک قاسم اور چشم دید گواہ سمیع الدین دونوں کو مارتے ہوئے لوگ صاف نظر آرہے ہیں۔ گائے کے نام پر ان کی پٹائی ہو رہی ہے، پھر معاملہ روڈ ریز کا کیسے اور کیوں بنایا گیا۔ اب تک سمیع الدین کا بیان جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے کیوں نہیں لیا گیا۔‘‘ پولس کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ وہ سمیع الدین کا بیان 19 اور 24 جون کو لے چکی ہے لیکن سمیع الدین اس سے انکار کر رہے ہیں۔ ویسے بھی ان کا بیان جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے نہیں لیا گیا، لہٰذا اسے پختہ نہیں مانا جا سکتا۔

دوسری طرف سمیع الدین اور ان کے بھائی یٰسین کو اپنی جان کا خوف ہے اور وہ واپس اپنے گاؤں جانے کی حالت میں نہیں ہیں۔ سمیع الدین اپنے اوپر ہوئے قاتلانہ حملے کے بعد بھی اس لیے انصاف کی لڑائی لڑنا چاہتے ہیں کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ ایسا کسی اور کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ اپنے زخموں کو دکھاتے ہوئے وہ بے حد غمزدہ ہو کر کہتے ہیں ’’بی جے پی کے لیڈر اور وزیر میرا حال لینے تک نہیں آئے۔‘‘ وہ یہ بھی دہراتے ہیں کہ وہ مردہ قاسم کو جانتے تھے اور اس کا گئوکشی سے کچھ لینا دینا نہیں تھا۔ قاسم ایک غریب مسلمان تھا جو گاؤں-گاؤں جا کر بکری اور بکری کے بچے کو خریدنے کا کام کرتا تھا۔

سمیع الدین کے بھائی یٰسین نے بتایا کہ کس طرح سے پلکھوا تھانہ میں انھیں دھمکاتے ہوئے کہا گیا کہ اس وقت یوگی اور مودی کی حکومت ہے اور پولس مسلمانوں پر کوئی بھی کیس کر سکتی ہے۔ کم و بیش یہی بات دنیش تومر نے بھی کہی۔ دنیش کا کہنا ہے کہ اس وقت ان پر بہت دباؤ ہے کہ وہ اس معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔