مسلمانوں میں عدم تحفظ کا ماحول۔ حامد انصاری

حامد انصاری
حامد انصاری
user

عمران خان

نئی دہلی۔حامد انصاری نے بطور نائب صدر جمہوریہ راجیہ سبھا کو دئے گئے اپنے آخری انٹرویو میں ملک میں جاری عدم رواداری اور لوگوں خاص طو ر پر اقلیتی طبقہ سے آنے والے شہریوں کے خلاف تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے خود ساختہ گؤرکشکوں کی طرف سے موب لنچنگ(ہجومی تشدد)اور زبردستی ’بھارت ماتا کی جئے‘بلوانے جیسے حساس موضوعات پر کھلے طور پر اپنی رائے پیش کی اور ان سب واقعات کو پریشان کن قرار دیا۔

نائب صدر کی طرف سے یہ تبصرہ ایسے وقت میں کیا ہے جب عدم رواداری اور مبینہ گؤركشكو ں کی طرف سے موب لنچنگ کے واقعات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔ ساتھ ہی کچھ لیڈروں کی جانب سے اقلیتی برادری کے خلاف بیان بازیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ خیال رہے کہ نائب صدر کے طور پر 80 سالہ انصاری کا دوسرا دورانیہ آج یعنی کی جمعرات کو ختم ہو رہا ہے۔

نائب صدر نے کہا کہ ہندوستان 70سال سے نہیں بلکہ صدیوں سے تکثیریت سے پُر ملک رہا ہے جہاں ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کی ثقافت رہی ہے جو آج خطرے میں نظر آ رہی ہے۔ آج ملک کے مسلمانوں میں گھبراہٹ اور عدم تحفظ کا احساس ہے۔

حامد انصاری نے شہریوں کی ہندوستانیت پر سوال اٹھائے جا نے کو ’پریشان کن خیال‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے خدشات سے وزیر اعظم کو آگاہ کرایا ہے اور دوسرے مرکزی وزراء کے سامنے بھی اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔

حکومت کیا جواب دیا یہ پوچھے جانے پر انہوں نے کہا،’ یوں تو ہمیشہ ایک وضاحت ہوتی ہے اور ایک دلیل ہوتی ہے۔ اب یہ طے کرنے کا معاملہ ہے کہ آپ وضاحت کو قبول کرتے ہیںیا نہیں ، آپ دلیل کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے موب لنچنگ کے واقعات، گھر واپسی اور دانشوران کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستانی اقدار کا بے حد کمزور ہو جانا ہے ۔ مختلف سطحوں پر قانون کا نفاذ کرنے والے افسران کی اہلیت کا درہم برہم ہو جانا ہےاور سب سے زیادہ پریشان کن بات کسی شہری کی ہندوستانیت پر سوال اٹھایا جانا ہے۔

انصاری نے انٹرویو میں بیف پر پابندی عائد کرنے والے بیانوں کے حوالے سے کہا، ’میں کسی سیاسی شخص یا پارٹی کے بارے میں بات نہیں کروں گا، لیکن جب بھی کوئی ایسا تبصرہ سامنےآتا ہے، تو میں کہوں گا کہ وہ شخص بیوقوف ہے یا اس کا رویہ متعصب ہے یا پھر وہ ملک کے اس سانچے میں فٹ نہیں ہوتا، جس پر ہندوستان کو ہمیشہ سے فخر ہے جبکہ اصل معنوں میں تو ہمارا سماج سب کو ساتھ لے کر چلنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواداری ایک اچھی خوبی ہے لیکن صرف یہی کافی نہیں ہے۔ لہٰذا آپ کو رواداری سے آگے بڑھتے ہوئے تسلیم کرنے کی راہ پر جانا ہوگا۔

انہوں نے تین طلاق کے معاملے پر کہا کہ یہ ایک سماجی انحراف ہےنہ کہ کوئی مذہبی ضرورت ۔ مذہبی ضرورت بالکل واضح ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ لیکن پدرانہ نظام ، سماجی رسم و رواج اس میں شامل ہو کر حالات کو ایسا بنا چکے ہیں جو انتہائی غیر ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو اس معاملے میں دخل نہیں دینا چاہئے، کیونکہ اصلاحات معاشرے کے اندر ہی ہوں گے۔

حامد انصاری نے کشمیر معاملے پر کہا کہ یہ سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا سیاسی حل ہی ہونا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Aug 2017, 11:39 AM