ملک کو پھر ہو سکتا ہے نوٹ بندی جیسے حالات کا سامنا!

خبروں کے مطابق مارچ 2019 میں ملک کے آدھے اے ٹی ایم بند ہو سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو ملک کو ایک مرتبہ پھر نوٹ بندی والے جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانفیڈریشن آف اے ٹی ایم انڈسٹری (کیٹمی) نے حال ہی میں آگاہ کیا ہے کہ مارچ 2019 تک ملک کے آدھے اے ٹی ایم بند ہو سکتے ہیں ، اس پر اقتصادی ماہرین نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر مارچ 2019 تک آدھے اے ٹی ایم بند ہو جائیں گے تو ملک میں نقدی کی کمی اور بینکوں کے باہر لمبی لمبی قطاریں یعنی ایک مرتبہ پھر نوٹ بندی جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔

عظیم پریم جی یونیورسٹی کے اسکول آف لبرل اسٹڈیز میں اکنامکس کے اسسٹنٹ پروفیسر امت بسولے نے بتایا ’’جی ہاں ، اگر مارچ 2019 تک ملک کے آدھے اے ٹی ایم بند ہو جاتے ہیں تو ملک میں نقدی کی پھرکمی ہو جائے گی، جس کے سبب بینکوں کے باہر لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو مل سکتی ہیں ، بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ملک میں پھر ایک مرتبہ نوٹ بندی جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے‘‘۔

واضح رہے کیٹمی نے انتباہ کیا ہے کہ اے ٹی ایم کے ہارڈوئیر اور سافٹ ویئر اپ گریڈ کے ساتھ ملک میں رائج نقدی کے مینجمنٹ کے موجودہ معیار کے چلتے مارچ 2019 تک پچاس فیصد اے ٹی ایم بند ہو سکتے ہیں ۔ اتنی بڑی تعداد میں اے ٹی ایم مشینوں کے بند ہونے کی وجہ کے سوال پر اکنامسٹ امت بسولے نے کہا ’’اگر زیر استعمال ان مشینوں میں ضروری اپ گریڈیشن نہیں کرتے تو اے ٹی ایم کو بند کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔جبکہ اے ٹی ایم صنعت سے جڑے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان مشینوں میں یہ تبدیلی طے شدہ مدت میں کرنا ممکن نہیں ہے اس لئے ان کا بند ہونا تقریبا ًطے ہے۔

کیٹمی کے مطابق ہندوستان میں اس وقت تقریبًا2.38 لاکھ اے ٹی ایم مشینیں زیر استعمال ہیں۔ سروس پروائڈروں کو ملک کے قریب 1.13 لاکھ اے ٹی ایم کو بند کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑ سکتا ہے ، ان میں سے ایک لاکھ آف سائٹ اور پندرہ ہزار کے آس پاس وہائٹ لیبل اے ٹی ایم ہیں ۔

ایک بڑا سوال یہ ہے کہ جن علاقوں میں ایک یا دو مشینیں ہیں اور لوگوں کو پیسے نکالنے میں ابھی بھی پریشانی ہوتی ہے ان مقامات پر اے ٹی ایم مشینیں بڑھانے کی بجائے ان کو بند کرنے کا فیصلہ کہاں تک درست ہے ۔ اس سوال پر امت بسولے کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم کو بند کرنا صحیح فیصلہ نہیں ہے کیونکہ اس سے ملک کی معیشت اور عوام کو سخت دور سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Nov 2018, 1:09 PM