حج 2023: عازمین حج کی خدمت کرنے والی تنظیموں پر پابندی، این جی اوز کا احتجاج

مرکزی حکومت کی جانب سے ان این جی اوز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو عازمین حج کی خدمات انجام دیتی تھیں، اس پر این جی اوز نے اعتراض ظاہر کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر ٹوئٹر</p></div>

تصویر ٹوئٹر

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: حج 2023 کے لیے ہندوستانی عازمین کی روانگی کا سلسلہ جاری ہے اور دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے رواں برس تقریباً 22 ہزار جبکہ ملک بھر سے تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار عازمین حج روانہ ہوں گے۔ دریں اثنا، مرکزی حکومت کی جانب سے ان این جی اوز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو عازمین حج کی خدمات انجام دیتی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق، حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے ایک سرکلر جاری کر کے کہا گیا ہے کہ کسی بھی حج این جی او کو دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور رام لیلا میدان میں واقع ٹرانزٹ کیمپ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ این جی اوز نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے وہ گزشتہ 40 برسوں سے عازمین حج کی بلامعاوضہ خدمات انجام دیتی آ رہی ہیں اور حجاج کے ساتھ کیے جا رہے کھلواڑ کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔


عازمین حج کی خدمت کرنے والی ایک این جی او سے وابستہ شخص نے کہا کہ ان کے نہ ہونے کی وجہ سے دہلی کے باہر سے آنے والے عازمین حج بالخصوص بزرگ، خواتین اور کم پڑھے لکھے عازمین کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ وہ ہدایات کو سمجھ نہیں پاتے ہیں۔

سابق چیئرمین دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی ڈاکٹر پرویز میاں نے کہا حاجیوں کے ساتھ کسی بھی کھلواڑ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عازمین حج کو تمام طرح کی پریشانیاں پیش آ رہی ہیں۔ ٹریفک کی پریشانی ہے، وہیل چیئر کی پریشانی ہے۔ سبھی کو معلوم ہے کہ ہندوستان سے حج بیت اللہ کے لیے جانے والے عازمین میں بڑی تعداد بزرگوں کی ہوتی ہے، ان پر ظلم کیا جا رہا ہے۔


دریں اثنا، انہوں نے 2000 روپے کا نوٹ بند کرنے کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عازمین حج اپنے ساتھ 2000 کا نوٹ لے کر گیا ہے تو وہاں کی حکومت اسے تبدیل نہیں کر رہی۔ حکومت کے اس طرح کے فیصلوں سے عازمین پریشان ہیں اور اوپر سے این جی اوز، جن کا مقصد ہی عازمین کی خدمت کرنا ہے انہیں اس کام سے روکا جا رہا ہے۔

یوں تو حکومت کی جانب سے بھی رضاکاروں کو خدمات پر مامور کیا گیا ہے لیکن این جی او سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ان رضاکاروں کی رہنمائی بھی وہی کیا کرتے تھے۔ حاجیوں کو آج حکومت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ان کو حج کے کوئی ارکان ہی معلوم نہیں ہوتے۔ بی جے پی حکومت اپنی ذہنیت کا ثبوت دے رہی ہے۔ حکومت حاجیوں پر کوئی احسان نہیں کرتی، کیونکہ ٹکٹ کا پورا پیسہ وصول کیا جاتا ہے۔


این جی اوز بلامعاوضہ خدمات کرتی تھیں لیکن اب جو پرائیویٹ لوگ خدمات پر مامور کیے گئے ہیں وہ ہر خدمت کا پیسہ وصول کریں گے۔ ایک رپورٹ میں این جی او سے وابستہ عہدیدار کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ جب بھی عازمین کے لیے کوئی غلط پالیسی وضع کی جاتی تھی تو اس کے خلاف غیر سرکاری تنظیموں کے ذمہ داران آواز بلند کیا کرتے تھے اور شائد یہی وجہ ہے کہ ان این جی اوز کے لیے اب تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔