گیانواپی سروے: مسلم فریق نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں کیا چیلنج، ہندو فریق نے بھی داخل کی عرضی

الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو وارانسی کے گیانواپی مسجد معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اے ایس آئی کے سروے پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا، جس کو مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے

گیانواپی مسجد
گیانواپی مسجد
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: گیانواپی معاملے میں مسلم فریق نے اے ایس آئی سروے کرانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے وکیل نے کہا کہ ’’سروے نہیں ہونے دیا جانا چاہیے، میں نے اس پر میل اور ہائی کورٹ کا حکم رجسٹری کو بھیج دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ میل دیکھنے کے بعد سماعت کی تاریخ مقرر کریں گے۔‘‘

دریں اثنا، ہندو فریق نے بھی سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔ راکھی سنگھ نامی عرضی گزار نے سپریم کورٹ میں کیویٹ داخل کر کے مطالبہ کیا ہے کہ مسلم فریق کی اپیل پر ان کا موقف سنے بغیر کوئی حکم جاری نہ کیا جائے۔

گیانواپی کے اے ایس آئی سروے پر ہائی کورٹ کے حکم کے پیش نظر مسلم فریق کی طرف سے ایک عرضی جمعہ کو سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے فہرست بند کی گئی ہے۔ یہ وہ درخواست ہے جس میں ہندو عقیدت مند خواتین کی درخواست کی سماعت کی مخالفت کی گئی ہے۔ ایسے میں ہائی کورٹ کے نئے حکم کا مسئلہ بھی کل ہی اٹھ سکتا ہے۔


مسلم فریق کے وکیل نظام پاشا نے اے ایس آئی کے سروے کو روکنے کا مطالبہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فوری غور کے لیے ای میل بھی بھیجی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اس پر غور کر کے جلد حکم دیں گے۔

دراصل، جب بھی کسی کو ڈر ہوتا ہے کہ کوئی اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کرنے والا ہے، تو وہ پہلے ہی اس کے متعلق کیویٹ پٹیشن دائر کر سکتا ہے۔ تاکہ اس کی باتیں بھی سنی جا سکیں۔ اسی طرح ہندو فریق نے بھی سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔