گیانواپی معاملہ میں مسلم فریق سپریم کورٹ پہنچا، ’ورشپ ایکٹ‘ سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو کیا چیلنج!

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے 19 دسمبر 2023 کو ہندو فریق کی گیانواپی پر قبضے کی مانگ والی 1991 کی درخواست کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے مسلم فریق کی تمام عرضداشتوں کو خارج کر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد / تصویر سوشل میڈیا</p></div>

گیانواپی مسجد / تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

گیانواپی معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے ملکیت سے متعلق فیصلے کو مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے 19 دسمبر 2023 کو ہندو فریق کی گیانواپی پر قبضے کی مانگ والی 1991 کی درخواست کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے مسلم فریق کی تمام عرضداشتوں کو خارج کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضداشت میں مسلم فریق کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ورشپ ایکٹ 1991 میں مداخلت ہے، جس پر روک لگائی جانی چاہئے۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون میں مذہبی کردار کو واضح نہیں کیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں عدالت اپنی صوابدید پرفیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔ ہائی کورٹ نے ہندو فریق کی جانب سے دائر اور وارانسی ضلع عدالت میں زیر التوا 1991 کے دیوانی مقدمے کے اسٹے کے خلاف 2 درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اے ایس آئی سروے آرڈر 2021 کے خلاف 3 درخواستیں بھی مسترد کر دی تھیں۔


الہ آباد ہائی کورٹ کے اس تبصرے پر کہ ’ورشپ ایکٹ 1991 مذہبی حیثیت کی وضاحت نہیں کرتا ہے‘ کے جواب میں مسلم فریق نے اپنی عرضداشت میں کہا ہے کہ اس طرح کے سوالات پر مقدمے کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی اور ثبوت وشواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا جانا چاہئے۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کا یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ 1991 کا قانون مذہبی حیثیت کو از سرِ نو طے کرنے (یا اس کی نئے سرے سے تشریح کرنے) سے نہیں روکتا ہے، پوری طرح غلط ہے۔

واضح رہے کہ گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت کے خلاف مسجد کمیٹی کی عرضداشت پر سپریم کورٹ کے فوری سماعت سے انکار کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔ مسجد کمیٹی کی دلیل یہ تھی کہ تہہ خانہ مسجد کمپلیکس کا حصہ ہونے کی وجہ سے ان کے قبضے میں ہے اور ویاس خاندان یا کسی اور کو تہہ خانے کے اندر عبادت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔


یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر (26 فروری) کو گیانواپی کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے مسجد کے تہہ خانے میں پوجا پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ جسٹس روہت رنجن اگروال نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ گیانواپی کے ویاس تہہ خانے میں پوجا جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے پوجا روکنے سے متعلق مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ویاس جی کے تہہ خانے میں پوجا شروع ہو چکی ہے اور جاری ہے، اس لیے اسے روکنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

اس ضمن میں ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ 1993 تک ویاس خاندان تہہ خانے میں پوجا  کیا کرتا تھا، اس کے بعد ریاستی حکومت نے اس پر پابندی لگا دی تھی۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں یہ کہا تھا کہ 31 سال قبل اتر پردیش حکومت کی جانب سے پوجا پر پابندی لگانا ایک غلط قدم تھا۔ اس سے قبل تہہ خانے میں پوجا کی اجازت 31 جنوری 2024 کو وارانسی کے ڈسٹرکٹ جج کے ذریعے دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔