گیانواپی معاملہ: ’چار ہفتہ تک سروے رپورٹ ظاہر نہ کی جائے‘، اے ایس آئی کا عدالت سے مطالبہ

اے ایس آئی نے ضلع جج کی عدالت میں درخواست دے کر کہا ہے کہ 4 ہفتہ تک سروے رپورٹ پبلک ڈومین میں نہ لائی جائے، اس تعلق سے عدالت 4 جنوری کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گیانواپی احاطہ کی سروے رپورٹ عدالت میں داخل کی جا چکی ہے، لیکن اسے برسرعام کیا جائے یا نہیں، اس سلسلے میں روز ضلع جج کی عدالت سے فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔ آج اس معاملے میں عدالت کا فیصلہ نہیں آیا، لیکن ضلع جج نے سبھی فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد جمعرات کو حکم صادر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اے ایس آئی نے ضلع جج کی عدالت میں درخواست دے کر کہا ہے کہ 4 ہفتہ تک سروے رپورٹ پبلک ڈومین میں نہ لائی جائے۔ ایسا اس لیے کیونکہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے 1991 کے زیر التوا کیس لارڈ وشویشور معاملے میں بھی سروے رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے۔ ایسے میں دوسری کاپی تیار کرنے میں وقت لگے گا۔ اس لیے وقت دیا جائے اور رپورٹ برسرعام نہ کی جائے۔

واضح رہے کہ اے ایس آئی نے ضلع جج ڈاکٹر اجئے کرشن وشویش کی عدالت میں دو سیل بند لفافوں میں گیانواپی کی سروے رپورٹ داخل کی ہے۔ رپورٹ کا مطالبہ ہندو فریق کے ساتھ ساتھ مسلم فریق نے بھی کی ہے۔ ہندو فریق نے رپورٹ کی کاپی فوراً دیے جانے کی گزارش کی تھی۔ حالانکہ مسلم فریق نے پہلے اس پر اعتراض ظاہر کیا تھا، پھر ای میل آئی ڈی دے کر رپورٹ مانگی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی نے ضلع جج کی عدالت میں ایک اعتراض داخل کیا ہے۔ کمیٹی نے گزارش کی ہے کہ حلف نامہ لینے کے بعد ہی سروے پورٹ دی جائے۔ یہ یقینی بنایا جائے کہ سروے کی رپورٹ لیک نہ ہو۔ میڈیا کوریج پر روک لگانے کا مطالبہ بھی عدالت سے کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔