گیان واپی مسجد: مبینہ شیولنگ کی ’کاربن ڈیٹنگ‘ کی درخواست مسترد، فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا ہندو فریق

وارانسی کی عدالت نے گیان واپی مسجد کے احاطے سے برآمد مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ نہیں کرانے کا فیصلہ سنایا، جس کے بعد غیر مطمئن ہندو فریق نے اعلان کیا کہ اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا

وارانسی کی گیان واپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس
وارانسی کی گیان واپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: وارانسی کی عدالت نے جمعہ کے روز ہندو فریق کی اس درخواست کو مسترد دیا جس میں گیان واپی مسجد کے وضو خانہ سے برآمد ہونے والے مبینہ شیو لنگ کی کاربن ڈیٹنگ کرائے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہندو فریق ورارانسی عدالت کے اس فیصلہ سے مطمئن نہیں ہے اور اس نے اسے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہندو فریق کے وکیل سدھیر ترپاٹھی نے کہا ’’عدالت نے ہماری درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس میں ہم نے کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ وضو خانہ میں کسی بھی قسم کا سروے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگا۔ ہم وارانسی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ ہماری کئی عرضیاں عدالت میں زیر التوا ہیں۔ اگلی تاریخ 17 اکتوبر ہے، پھر عدالت فیصلہ کرے گی کہ کیس کی سماعت کیسے آگے بڑھے گی۔‘‘


دریں اثنا، مسلم فریق کے وکیل رئیس احمد انصاری نے کہا ’’سماعت کے دوران ہم نے عدالت میں سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیا تھا۔ کسی بھی قسم کا سروے یا کاربن ڈیٹنگ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوتی۔ اگر ہمیں موقع دیا گیا تو ہم ثابت کر دیں گے کہ یہ کوئی شیو لنگ نہیں بلکہ فوارہ ہے۔‘‘

قبل ازیں، وارانسی کی عدالت نے جمعہ کے روز گیان واپی مسجد کے احاطے میں پائے جانے والے مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ نہ کرانے کا فیصلہ سنایا اور ہندو فریقی کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی صورت میں سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے۔ اس معاملہ کے 5 میں سے 4 فریقوں نے مبینہ شیولنگ کی اے ایس آئی سے سائنسی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ معاملہ کی سماعت 11 تاریخ کو مکمل ہوئی تھی۔ مسلم فریق نے دلیل دی تھی کہ یہاں سے برآمد ہونے والی چیز فوارہ ہے شیولنگ نہیں۔ پانچ ہندو فریقین میں سے این نے مبینہ شیولنگ کی سائنسی جانچ کی مخالفت کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */