گیان واپی معاملہ: ضلع عدالت پہلے یہ طے کرے گی کہ اصل عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں

وارانسی کی ضلع عدالت گیان واپی مسجد معاملے میں سب سے پہلے اس بات پر غور کرے گی کہ احاطے میں موجود شرنگار گوری کی پوجا کا حق دئیے جانے سے متعلق عرضی پر سماعت ہو سکتی ہے یا نہیں

وارانسی کی گیان واپی مسجد / تصویر آئی اے این ایس
وارانسی کی گیان واپی مسجد / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

وارانسی: اتر پردیش کے ضلع وارانسی واقع ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ گیان واپی مسجد احاطے معاملے میں سب سے پہلے اس بات پر سماعت کرے گی کہ احاطے میں موجود شرنگار گوری کی پوجا کا حق دئیے جانے سے متعلق عرضی پر عدالت میں سماعت ہو سکتی ہے یا نہیں اس کے لئے جمعرات یعنی 26 مئی کی تاریخ طے کی گئی ہے۔

ضلع و سیشن جج ڈاکٹر اجئے کرشن وشویش نے گیان واپی معاملے کی سماعت کرتے ہوئے منگل کو اپنے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد میں اس عدالت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ ترجیحی بنیاد پر مدعی علیہ کے اس درخواست پر غور کرے کہ شرنگار گوری سے متعلق مقدمے پر عدالت میں سماعت ہوسکتی ہے یا نہیں مطلب عدالت میں یہ مقدمہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔


جج نے مسجد انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے کوڈ آف سول پروسیزر کے آرڈر 7 وصول 11 سے متعلق عرضی پر سماعت کے لئے 26 مئی کی تاریخ طے کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ویڈوگرافی سروے رپورٹ پر مختلف فریقین سے اعتراضات داخل کرنے کے لئے 7 دنوں کا وقت دیا ہے۔

عدالت میں مسجد انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے یہ دلیل دی گئی تھی کہ سال 1991 کے عبادگاہوں سے متعلق قانون کے سیاق میں اس مقدمے پر عدالت میں سماعت نہیں ہوسکتی ہے۔ کوڈ آف سول پروسیزن کے آرڈر7وصول 11کے تحت اس ضمن میں درخواست داخل کی گئی تھی۔1991 کے عبادگاہوں سے متعلق قانون میں مذہبی مقامات کو اس شکل میں جوں کا توں باقی رکھا جائے گا جیسا وہ 15اگست 1947 کو تھیں۔


ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے میں سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر کی عدالت کی اس معاملے میں کی گئی کارواہی اور بعد میں الہ آباد ہائی کورٹ اورسپریم کورت میں ہوئی سماعت کی بھی تفصیل فراہم کی گئی ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے مقدمے کے قانونی جواز پر ترجیحی بنیاد پر سماعت کئے جانے کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ اس کا گذشتہ 20 مئی کا فیصلہ برقرار ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے مقامی عدالت کی جانب سے نشان زد شیولنگ مقام کی سیکورٹی کا ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ نمازیوں کو کسی طرح کی زحمت نہ ہو اور ان کے وضو کے لئے ڈی ایم متبادل انتظام کریں۔ضلع جج نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مقدمے کی قانونی جواز کے بارے میں سپریم کورٹ کا حکم عرضداشتوں کے تصفیہ کے بعد بھی اٹھ ہفتوں تک موثر رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔