گروگرام: شرعی حلیہ رکھنے والے مسلمانوں کی بے رحمی سے پٹائی

ان چاروں کو جان سے مارنے اور پٹرول ڈال کر جلانے کی دھمکیاں دیتے ہو ئے انتباہ کیا کہ یہ مودی حکومت کا دور ہے۔

تصویر محمد صابر قاسمی 
تصویر محمد صابر قاسمی
user

محمد صابر قاسمی میواتی

گروگرام: گڑگاؤں میں کب داڑھی ، ٹوپی اور شرعی حلیہ رکھنے والے لوگوں پر خاص طور پر سیدھے سادھے عام زندگی گزار نے والے مسلمانوں پر کب حملہ ہو جائے کچھ کہا نہیں جا سکتا، تازہ معاملہ گزشتہ دو روز قبل ناہر پور روپا، گڑگاؤں -جے پور ہائی وے پر واقع پٹرول پر علاقہ میوات ضلع نوح کے 4 مزدوروں کو نصف درجن سے زائد لوگوں نے شراب کےنشے میں زدو کوب کیا، مذہب اسلام ، داڑھی کاٹنے اور مسلمانوں کے لئے انتہائی غلیظ فقرے کہے، انہیں جان سے مارنے اور پٹرول ڈال کر جلانے کی دھمکیاں دیتے ہو ئے انتباہ کیا کہ یہ مودی حکومت کا دور ہے۔

واضح رہے کہ ایک ماہ قبل ضلع نوح کے گاؤں ریٹھیٹ سے مزدوری کرنے نصیرالدین، محمد ہارون، فخرالدین، فاروق، مزدوروں کی تلاش میں گڑگاؤں آئے تھے، نصیرالدین نے بتایا کہ گذشتہ 20 اکتوبر کی رات قریب دس بجے، دو لڑکے شراب کی بوتل ہاتھ میں لیے ہماری رہائش گاہ واقع دہلی جے پور شاہ راہ عام پر آئے اور سگریٹ جلانے کے لیے ماچس کا مطالبہ کیا، ماچس ہونے پر جب نفی میں جواب دیا گیا تو گندی گندی گالیاں دینی شروع کر دیں اور شراب نوشی کے لیے اصرار کرنے لگے، جب انہیں اس فعل کے نہ کرنے سے منع کیا گیا تو انہوں نے جبراً پلانے کی کوشش کی۔

اسی دوران ان دو بدمعاشوں میں سے ایک نے کمرے سے باہر آکر ہندو -مسلمان کا جھگڑا ہوگیا ہے ،چلانے لگا ، اس کے شور مچانے سے کئی نوجوان اکٹھا ہوگئے ، ان لوگوں نے چاروں افراد کو بری طرح مارنا پیٹنا شروع کردیا ، ایک حملہ آور نے دوکان میں پڑا روٹی پکانے والا بیلن اٹھا لیا اور اس نے نصیرالدین نامی شخص کے سر پر وار کیا جس کے سبب اس کا سر پھٹ گیا ، ان میں سے ایک نے لات سے اس کے چہرے پر حملہ کیا جس کے سبب اس کا ہونٹ پھٹ گیا اور خون جاری ہوگیا۔یہ لوگوں کافی چیخے چلائے اور خوب شور مچایا ، لیکن انہیں بچانے کے لئے کوئی نہیں آیا، اسی اثنا میں وہ کسی طرح جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہوئے، کسی طرح آٹو لے کر سبھاش چوک پہنچے پھر وہاں سے ٹیکسی لے کر میوات کے لیے روانہ ہو گئے۔

تصویر محمد صابر قاسمی 
تصویر محمد صابر قاسمی 

وہ لوگ اس قدر خوف زدہ ہوگئے تھے کہ اس واقعہ کا ذکر تیسرے روز گاؤں والوں سے کیا ۔ گاؤں ریٹھیٹ کا ایک عارف نامی نوجوان انہیں لے کر گزشتہ روز گڑگاؤں پہونچا، اور صدر تھانہ گڑگاؤں میں انسپکٹر ارجن دیو کے ذریعے ایف آئی آر درج کرائی۔ پولس نے سول اسپتال گڑگاؤں میں متاثرین محمد ہارون اور نصیرالدین کا ڈاکٹری معائنہ کرایا۔

یاد رہے کہ 4 متاثرین میں سے صرف دو ہی لوگ کاروائی کرانے کے لیے گڑگاؤں پہونچے ، دونوں متاثرین نے جامع مسجد گڑگاؤں کے امام مفتی محمد سلیم بنارسی سے ملاقات کی اور ان پر ہوئے ظلم و تشد کے سارے واقعہ کو تفصیل سے سنایا ، مفتی محمد سلیم بنارسی نے ان کی روداد سن کر مقامی ایس ایچ او ارجن دیو سے فون پر بات کی اوع اس معاملے کی گہرائی سے تفتیش کرنے اور منصفانہ کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔