عام انتخاب 2019: مودی لہر میں بھی گُنا سیٹ پر لہرایا تھا کانگریس کا پرچم

اپنے پہلے ہی انتخاب میں جیوترادتیہ سندھیا نے شاندار فتح حاصل کی تھی۔ اس کے بعد سے ہوئے ہر الیکشن میں جیوترادتیہ سندھیا یہاں سے کامیاب ہوتے آ رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کی گُنا لوک سبھا سیٹ کانگریس اور سندھیا فیملی کا قلع رہی ہے۔ اس سیٹ پر سندھیا فیملی کے رکن ہی جیتتے رہے ہیں۔ اب تک کے انتخاب میں زیادہ تر اس سیٹ سے گوالیر کی راج ماتا وجیا راجے سندھیا، مادھو راؤ سندھیا اور جیوترادتیہ سندھیا ہی جیتتے آئے ہیں۔ گزشتہ چار لوک سبھا انتخابات میں یہاں سے کانگریس کے جیوترادتیہ سندھیا کو ہی کامیابی ملی ہے۔

2014 کے لوک سبھا الیکشن میں جب مودی لہر تھی، اس وقت بھی بی جے پی گُنا لوک سبھا سیٹ پر جیت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے بی جے پی کے امیدوار جے بھان سنگھ کو 120792 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اس بار بی جے پی نے یہاں سے نئے امیدوار کو میدان میں اتارا ہے۔ پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر کے پی یادو جیوترادتیہ سندھیا کو ٹکر دے رہے ہیں۔


گنا لوک سبھا سیٹ کی سیاسی تاریخ:

اس لوک سبھا سیٹ پر پہلی بار لوک سبھا انتخاب 1957 میں کرایا گیا۔ اس الیکشن میں کانگریس کے ٹکٹ پر وجیا راجے سندھیا کامیاب ہوئیں۔ انھوں نے ہندو مہاسبھا کے وی جی دیش پانڈے کو ہرایا تھا۔ اگلے الیکشن میں کانگریس نے یہاں سے رام سہائے پانڈے کو میدان میں اتارا، جب کہ ہندو مہاسبھا کی طرف سے ایک بار پھر وی جی دیش پانڈے امیدوار بنائے گئے۔ لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی۔ کانگریس کے رام سہائے پانڈے الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے۔

1967 میں اس سیٹ پر ضمنی انتخاب کرائے گئے۔ ضمنی انتخاب میں کانگریس کو یہاں سے پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سوتنترتا پارٹی سے منسلک جے بی کرپلانی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ اسی سال ہوئے لوک سبھا انتخاب میں سوتنترتا پارٹی کی جانب سے کانگریس کی سابق لیڈر وجیا راجے سندھیا لڑیں۔ انھوں نے کانگریس کے ڈی کے یادو کو یہاں پر شکست دی۔ حالانکہ شروعات کے دو انتخاب میں کانگریس یہاں سے الیکشن جیتنے میں کامیاب رہی، لیکن اگلے تین الیکشن میں اسے گُنا لوک سبھا سیٹ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 1971 میں وجیا راجے کے بیٹے مادھو راؤ سندھیا جن سَنگھ کے ٹکٹ پر پہلی بار انتخابی میدان میں اترے اور کامیابی حاصل کی۔


مادھو راؤ سندھیا 1977 میں پھر یہاں سے انتخاب میں کھڑے ہوئے لیکن آزاد امیدوار کی شکل میں۔ اس الیکشن میں انھوں نے بی ایل ڈی کے گرو بخش سنگھ کو شکست دی۔ 1980 کے لوک سبھا الیکشن میں وہ کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن میں کھڑے ہوئے اور کامیاب ہوئے۔ 1984 کے لوک سبھا الیکشن میں کانگریس نے ایک نئے امیدوار مہندر سنگھ کو ٹکٹ دیا۔ مہندر سنگھ بی جے پی کے امیدوار کر شکست دینے میں کامیاب رہے۔

1989 کے الیکشن میں یہاں سے وجیا راجے سندھیا ایک بار پھر لڑیں اور اس وقت کے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مہندر سنگھ کو ہرانے میں کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد سے وجیا راجے سندھیا نے یہاں پر ہوئے لگاتار 4 انتخابات میں فتح کا پرچم لہرایا۔ 1999 لوک سبھا انتخاب میں مادھو راؤ سندھیا نے اس سیٹ پر کانگریس کی واپسی کرائی۔ 1999 کے الیکشن میں انھوں نے یہاں سے جیت حاصل کی۔


2001 میں مادھو راؤ سندھیا کے انتقال کے بعد 2002 میں ہوئے ضمنی انتخاب میں ان کے بیٹے جیوترادتیہ سندھیا یہاں سے کھڑے ہوئے۔ گُنا کے لوگوں نے انھیں مایوس نہیں کیا۔ اپنے پہلے ہی الیکشن میں جیوترادتیہ سندھیا نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد سے ہوئے ہر الیکشن میں جیوترادتیہ سندھیا یہاں سے جیتتے آ رہے ہیں۔ جیوترادتیہ کے آگے ہر لہر ٹکرا کر یہاں سے واپس چلی گئی۔ یہاں تک کہ 2014 میں مودی لہر میں جب کانگریس کے قدآور لیڈروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تب بھی جیوترادتیہ سندھیا نے یہاں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

گُنا لوک سبھا سیٹ کے اندر اسمبلی کی 8 سیٹیں آتی ہیں۔ یہاں پر شیو پوری، بموری، چندیری، پچھور، گُنا، مونگاولی، کولارس، اشوک نگر اسمبلی سیٹیں ہیں۔ یہاں کی 8 اسمبلی سیٹوں میں سے 4 پر بی جے پی اور 4 پر کانگریس کا قبضہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔