موربی حادثہ: ’معاملے کو ہلکے میں لینا چھوڑیے، شام تک جواب دیجیے یا ایک لاکھ جرمانہ بھریے‘، گجرات ہائی کورٹ سخت

گجرات ہائی کورٹ نے موربی حادثہ معاملے پر آج ایک بار پھر موربی میونسپل کارپوریشن کو متنبہ کیا ہے، دراصل ہائی کورٹ کے دو نوٹس کے باوجود ایم ایم سی اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

گجرات ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
گجرات ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گجرات ہائی کورٹ نے موربی حادثہ کو لے کر آج ایک بار پھر موربی میونسپل کارپوریشن (ایم ایم سی) سے ناراض نظر آیا۔ ہائی کورٹ نے ایم ایم سی کے ذریعہ موربی واقعہ کو ہلکے میں لینے پر سخت الفاظ میں متنبہ کیا ہے۔ دراصل ہائی کورٹ کے دو نوٹس کے باوجود ایم ایم سی اسٹیس رپورٹ داخل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس تعلق سے آج کہا کہ ’’کل آپ اسمارٹ طریقے سے کام کر رہے تھے، اب آپ معاملے کو ہلکے میں لے رہے ہیں۔ اس لیے یا تو آج شام تک اپنا جواب داخل کیجیے، یا ایک لاکھ روپے کا جرمانہ ادا کیجیے۔‘‘

واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو موربی میں پل گرنے سے 134 سے زائد لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس تعلق سے ایم ایم سی کے وکیل نے عدالت میں اپنے جواب میں بتایا کہ ایم ایم سی انچارج اور ڈپٹی کلکٹر انتخابی ڈیوٹی پر ہیں اس وجہ سے عدالت کے سامنے پیش ہونے میں تاخیر ہوئی۔ یہ سن کر ہائی کورٹ بہت ناراض ہوا۔ بہرحال، اب اگر افسران عدالت کے احکامات پر عمل کرتے ہیں تو شام تک موربی پل حادثے سے متعلق اسٹیٹس رپورٹ داخل ہو جائے گی۔


قابل ذکر ہے کہ گجرات ہائی کورٹ نے موربی حادثہ کے بعد از خود نوٹس لیتے ہوئے گجرات حکومت، موربی میونسپل کارپوریشن سمیت تمام محکموں سے جواب مانگا تھا۔ منگل کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اروند کمار اور جسٹس آشوتوش جے شاستری نے 150 سال پرانے پل کے رکھ رکھاؤ کے لیے جس طرح سے ٹھیکہ دیا گیا، اس پر سیدھا جواب مانگا تھا۔ عدالت نے سخت لہجے میں کہا تھا کہ موربی میونسپل کارپوریشن ہوشیار بننے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے پوچھا تھا کہ 2016 میں ٹنڈر ختم ہونے کے بعد بھی برج کا ٹنڈر کیوں جاری نہیں کیا گیا؟

چیف جسٹس اروند کمار نے سماعت کے دوران ریاست کے سرکردہ نوکرشاہ اور چیف سکریٹری سے کچھ تلخ سوالات کیے تھے۔ پوچھا گیا تھا کہ پبلک پل کی مرمت کے کام کا ٹنڈر کیوں نہیں نکالا گیا؟ بولیاں کیوں طلب نہیں کی گئیں؟ عدالت نے ساتھ ہی یہ بھی سوال کیا تھا کہ اتنے اہم کام کے لیے ایک سمجھوتہ محض ڈیڑھ صفحہ میں کیسے پورا ہو گیا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔