عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہی گجرات حکومت، جبراً چھین رہی زمین: قبائلی طبقہ

اسٹیچو آف یونٹی کی تعمیر سے متاثر کسانوں و قبائلی طبقہ کی بات رکھتے ہوئے پروین سنگھ نے دعویٰ کیا کہ اس پروجیکٹ سے نجی کمپنیوں کو فائدہ ہونے والا ہے۔ جن کی زمینیں لی گئی ہیں،انھیں کوئی مدد نہیں مل رہی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات میں ’اسٹیچو آف یونٹی‘ کے پاس رہنے والے قبائلیوں نے ریاستی حکومت پر ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ گجرات کے کیوڈیا ضلع میں رہنے والے قبائلیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عدالت نے موجودہ صورت حال برقرار رکھنے کی ہدایت دی تھی لیکن بی جے پی حکومت سیاحتی پروجیکٹس کے نام پر ان کی آبائی زمینیں جبراً چھین رہی ہے۔

کسانوں کی پریشانی کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ سریش مہتا نے بھی اٹھایا ہے اور انھوں نے 6 گاؤں کے کچھ قبائلیوں کے ساتھ باضابطہ ایک پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی حکومت نے سیاحتی پروجیکٹس سے متاثر لوگوں کو ملازمت فراہم کرنے یا متبادل زمین مہیا کرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب وہ اپنے وعدے سے منحرف ہو گئی ہے۔


اسٹیچو آف یونٹی کی تعمیر سے متاثر ہوئے کسانوں اور قبائلی طبقہ کی بات رکھتے ہوئے سماجی کارکن پروین سنگھ جڈیجہ نے دعویٰ کیا کہ اس پروجیکٹ سے نجی کمپنیوں کو فائدہ ہونے والا ہے اور جن کی زمینیں لی گئی ہیں، انھیں کوئی مدد نہیں مل رہی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اراضی قبضہ پر روک کے گجرات ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجود قبائلیوں کو جبراً بے دخل کیا جا رہا ہے۔ قبائلی طبقہ اسٹیچو آف یونٹی کے خلاف نہیں ہے لیکن سیاحت کے نام پر غیر قانونی اراضی قبضہ کی مخالفت کر رہا ہے۔‘‘

جڈیجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ریاستی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ بے دخل ہوئے ہر شخص کو ملازمت دی جائے گی۔ لیکن ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔‘‘ قبائلیوں کا دعویٰ ہے کہ اسٹیچو آف یونٹی کے پاس پروجیکٹ سے نوگام، کیوڈیا، گورا، لبنڈی، واگڈیا اور کوٹھی کے 8000 لوگ متاثر ہوئے ہیں اور الزام لگایا کہ حکومت نے معاوضہ نہیں دیا۔ ایک دیہی شخص رام کرشن تڑوی نے بتایا کہ افسران نے ان کی کھیت میں کھڑی فصل پر بلڈوزر چلا دیا جب کہ کیوڈیا گاؤں کی شکنتلا تڑوی نے کہا کہ حکومت کی یقین دہانی کے باوجود ان کے بیٹوں کو ملازمت نہیں ملی۔


اس درمیان گجرات کے وزیر برائے قبائلی فلاح گنپت وساوا نے کسانوں و قبائلیوں کے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا ہے اور کہا کہ ریاستی حکومت نے 6 گاؤں میں معاوضے کے طور پر فی ہیکٹیر 7.50 لاکھ روپے کی ادایئگی کی۔ سورت میں وساوا نے نامہ نگاروں سے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے زمین حصولی کے وقت سبھی قوانین پر عمل کیا۔ ہم ہر متاثرہ شخص کو مفت 300 اسکوائر میٹر کا رہائشی اراضی بھی دیں گے۔ ہر فیملی کے بالغ بیٹے کو اپنا روزگار شروع کرنے کے لیے 5 لاکھ روپے بھی دئیے جائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔