گجرات انتخابات: ایم آئی ایم 12 سے 15 نشستوں پر قسمت آزمائے گی، امتیاز جلیل کا بیان

امتیاز جلیل نے کہا کہ اسد الدین اویسی نے گجرات کی 30 اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صرف ان نشستوں پر قسمت آزمائی کی جائیگی، جہاں مسلم ووٹ زیادہ ہیں

اسدالدین اویسی / ویڈیو گریب
اسدالدین اویسی / ویڈیو گریب
user

یو این آئی

ممبئی: دو مرحلوں میں ہونے والےگجرات اسمبلی انتخابات میں مجلس اتحادالمسلمین ایم آئی ایم بارہ سے پندرہ نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑا کریگی اور امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، یہ باتیں پارٹی کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے آج یہاں خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو سروس سے گفتگو کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی نے اس سال گجرات کی 30 اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں مجلس کے لیڈران نے یہ فیصلہ کیا کہ صرف ان ہی نشستوں پر قسمت آزمائی کی جائیگی، جہاں مسلم ووٹ کے علاوہ پسماندہ طبقات کے ووٹ فیصلہ کن ہو۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اویسی کے گجرات کے انتخابی میدان میں کودنے کے اعلان سے گجرات میں الیکشن لڑنے والی بڑی سیاسی جماعتوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔

حال ہی میں بہار کےگوپال گنج کے نتائج بھی موضوع بحث ہیں، جہاں اپوزیشن کے اتحاد کے باوجود بی جے پی گوپال گنج کی سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی۔ اس سیٹ پر جیت اور ہار کا مارجن دو ہزار ووٹوں سے بھی کم رہا۔ تیسرے نمبر پر اویسی کے ایم آئی ایم امیدوار تھے۔ جنہوں نے 12 ہزار ووٹ حاصل کئے۔


اس سلسلے میں حاصل شدہ معلومات کے مطابق اسد الدین اویسی نے گجرات کی جن اسمبلی سیٹوں پر نظر رکھی ہے۔ ان میں ابداسا، مانڈوی، بھوج، انجار، گاندھی دھام اور بناسکانتھا کا وڈگام ضلع کچھ میں، پٹن ضلع میں سد پور کے ساتھ احمد آباد کی پانچ مسلم اکثریتی نشستیں شامل ہیں۔ ویجل پور، دریا پور، جمال پور، دانیلمڈا بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ایم آئی ایم کی فہرست میں دیو بھومی دوارکا کے کھیڈ برہما کے ساتھ جوناگڑھ، پنچ محل، گر سومناتھ، بھروچ، سورت، اراولی، جام نگر، آنند اور سریندر نگر کی کچھ سیٹیں بھی شامل ہیں تجزیہ کاروں کا کہنا ہیکہ ۔ اویسی جانتے ہیں کہ وہ گجرات میں ان سیٹوں پر الیکشن لڑ کر حکومت نہیں بنا سکتے۔ لیکن اس کے ذریعے وہ مسلم ووٹروں کو ضرور متحد کر سکتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے ایسے حلقوں کا انتخاب کیا ہے جن میں 30 سے 60 فیصد مسلم ووٹر ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ اویسی گجرات اسمبلی انتخابات کے ذریعے لوک سبھا انتخابات کے لیے پرکھ رہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں امیدوار کھڑے کرکے وہ دیکھ رہے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات میں انہیں اس کا کتنا فائدہ ہوسکتا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے لیے کتنے امیدوار کھڑے کیے جا سکتے ہیں؟ گجرات میں لوک سبھا کے 26 حلقے ہیں اور تمام سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔



گجرات میں مسلمانوں کی آبادی 10 فیصد ہے۔ 30 سے زائد حلقوں میں مسلم ووٹروں کی تعداد 30 فیصد سے زیادہ ہے۔ ان سیٹوں پر ایم آئی ایم کے امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایم آئی ایم کے صدر اویسی کے مداحوں میں مسلم کمیونٹی کے نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے۔ اس لیے ایم آئی ایم کے امیدواروں کو بڑی تعداد میں مسلم ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ اگر مسلم ووٹوں کی تقسیم ہوتی ہے تو اس کا فائدہ یقیناً بی جے پی کو ہو سکتا ہے۔ اویسی تقسیم کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے، اس کی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں۔ اویسی جیسے بہار میں کامیاب ہوئے ہیں، وہیں مغربی بنگال اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں بھی ناکام ہوئے ہیں۔ دراصل اتر پردیش میں 19 فیصد سے زیادہ مسلم آبادی ہے اور مغربی بنگال میں 27 فیصد سے زیادہ۔

گجرات میونسپل کارپوریشن کے انتخابات فروری 2021 میں ہوئے تھے۔ اس وقت ایم آئی ایم نے بھی اپنے کئی امیدوار کھڑے کیے تھے۔ اس وقت ایم آئی ایم کے امیدوار 26 وارڈوں میں جیت چکے تھے۔ ان میں احمد آباد کی سات، گودھرا کی چھ، موڈاسا کی نو اور بھروچ کی ایک سیٹ شامل تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔