گجرات پل حادثہ میں جان گنوانے والوں کی تعداد 13 ہوئی، ریسکیو 24 گھنٹے بعد بھی جاری

گجرات کے وڈودرا میں مہی ساگر ندی پر بنا گمبھیرا پل گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی۔ 24 گھنٹے بعد بھی راحت و بچاؤ کا کام جاری ہے، کئی افراد کے لاپتہ ہونے کا اندیشہ ہے

<div class="paragraphs"><p>گجرات میں پل گرنے کے بعد ریسکیو کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>

گجرات میں پل گرنے کے بعد ریسکیو کا منظر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وڈودرا: گجرات کے وڈودرا ضلع میں بدھ کو پیش آئے ایک المناک حادثے میں مہی ساگر ندی پر واقع گمبھیرا پل اچانک منہدم ہو گیا، جس کے نتیجے میں اب تک 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ یہ پل وڈودرا اور آنند اضلاع کو جوڑنے والا ایک اہم راستہ تھا۔ حادثے کے 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود راحت اور بچاؤ کا کام ہنوز جاری ہے۔

ضلع انتظامیہ کے مطابق، حادثے کے وقت پل پر کئی گاڑیاں اور لوگ موجود تھے۔ مقامی افراد نے بتایا کہ ایک زوردار آواز آئی اور پل کا ایک بڑا حصہ مہی ساگر ندی میں جا گرا۔ ابتدائی طور پر 10 ہلاکتوں کی اطلاع ملی تھی لیکن بعد میں تین اور لاشیں نکالی گئیں، جس کے بعد مجموعی تعداد 13 ہو گئی۔ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے، جن میں بعض کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

ریسکیو ٹیموں کے مطابق، ابھی بھی کچھ افراد لاپتہ ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔ ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف، فائر بریگیڈ اور مقامی پولیس کی ٹیمیں جائے وقوع پر مسلسل کام کر رہی ہیں۔ ندی کی گہرائی اور بہاؤ کے سبب آپریشن میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

حادثے کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا اور متاثرہ خاندانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ اگر پل کی مرمت حال ہی میں کی گئی تھی، تو یہ کیسے گر گیا؟ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی پل کے ہلنے کی شکایت کی تھی، لیکن اسے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔


اسی تناظر میں کانگریس کے سینئر لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے بی جے پی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ یہ حادثہ سرکاری کرپشن کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گجرات میں بغیر کمیشن دیے کوئی بھی ورک آرڈر نہیں ملتا، اسی لیے کام میں کوتاہی ہوتی ہے۔

شکتی گوہل نے ریاستی وزیر بچو بھائی کھابڑ اور ان کے رشتہ داروں پر منریگا کے فنڈز میں گھپلے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ ان کے مطابق، دھانپور بلاک میں ہزاروں ورک آرڈر صرف چند ہاتھوں میں دیے گئے، جہاں مٹیریل کی سپلائی کا ٹھیکہ وزیر کے بیٹے کو دیا گیا اور جی ایس ٹی بھی جمع نہیں کیا گیا۔

ریاستی حکومت کی جانب سے ابھی تک پل گرنے کے اسباب پر کوئی باضابطہ بیان نہیں آیا ہے، تاہم وزیراعلیٰ بھوپندر پٹیل نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔ اپوزیشن نے حکومت پر جان لیوا لاپروائی کا الزام لگاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس حادثے کی عدالتی جانچ کی جائے اور ذمہ دار افسران و ٹھیکیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

متاثرین کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف مالی مدد دی جائے، بلکہ شفاف تحقیق کر کے مستقبل میں ایسے حادثات کو روکنے کے لیے مستقل لائحہ عمل تیار کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔